جولائی 26, 2025

سیاسیات- سعودی حکام کے مطابق اعلان کردہ سرمایہ کاری رئیل سٹیٹ، بنیادی ڈھانچے، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ہوابازی، صنعت، سیاحت، توانائی، تجارت اور دیگر پر مشتمل ہے۔

شام کا دورہ کرنے والے سعودی وفد نے بدھ کو پانچ ارب ڈالر سے زائد مالیت کی سرمایہ کاری اور شراکت داری کے معاہدے کیے ہیں تاکہ جنگ سے تباہ حال ملک شام کی تعمیر نو میں مدد فراہم کی جا سکے۔

سعودی عرب شام کی نئی حکومت کا بڑا حمایتی رہا ہے، جس نے دسمبر میں بشار الاسد کی حکومت کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد اقتدار سنبھالا۔ شام میں یہ خانہ جنگی 14 سال تک جاری رہی۔

سرکاری شامی عرب خبر رساں ادارے (سانا) کی جاری کردہ اس ہینڈ آؤٹ تصویر میں سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح (بائیں جانب) کو 23 جولائی، 2025 کو دمشق انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر خوش آمدید کہا جا رہا ہے
سرکاری شامی عرب خبر رساں ادارے (سانا) کی جاری کردہ اس ہینڈ آؤٹ تصویر میں سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح (بائیں جانب) کو 23 جولائی، 2025 کو دمشق انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر خوش آمدید کہا جا رہا ہے

تقریباً 150 سرمایہ کاروں اور سعودی سرکاری و نجی شعبوں کے نمائندوں پر مشتمل وفد نے، جس کی قیادت وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح نے کی، جمعرات کو ہونے والے فورم سے قبل دمشق میں ملاقاتیں کیں۔

سرمایہ کاری کی وزارت کے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’اعلان کردہ سرمایہ کاری، جس کا تخمینہ 21 ارب سعودی ریال (5.6 ارب ڈالر) ہے، اہم اور بنیادی شعبوں جیسے کہ رئیل سٹیٹ، بنیادی ڈھانچے، مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی، ہوابازی اور نیویگیشن، صنعت، سیاحت، توانائی، تجارت اور دیگر پر مشتمل ہے۔‘

منگل کو وزارت نے کہا تھا کہ دمشق فورم کا مقصد ’تعاون کے مواقع تلاش کرنا اور ایسے معاہدوں پر دستخط کرنا ہے جو پائیدار ترقی کو فروغ دیں اور دونوں برادر اقوام کے مفادات کی خدمت کریں۔‘

شام کے وزیر اطلاعات حمزہ المصطفیٰ نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ بدھ کو اعلان کردہ معاہدوں پر باضابطہ دستخط فورم میں کیے جائیں گے۔

سعودی وزارت سرمایہ کاری کے ایک عہدے دار نے اے ایف پی کو تصدیق کی کہ سعودی وزیر خالد الفالح اس فورم میں شرکت کریں گے۔

اس ماہ کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام پر عائد امریکی پابندیوں کے خاتمے کو باضابطہ شکل دی تاکہ ملک کو عالمی معیشت میں دوبارہ شامل کیا جا سکے۔

وہ پہلے ہی مئی میں سعودی عرب اور ترکی کی اپیل پر زیادہ تر پابندیاں ختم کر چکے تھے۔ انہوں نے اسی ماہ سعودی عرب کے دورے کے دوران شام کے صدر احمد الشراع سے ملاقات کی تھی۔

احمد الشراع نے فروری میں ریاض کا دورہ کیا تھا جو بشار الاسد کی برطرفی کے بعد ان کا پہلا غیر ملکی دورہ تھا۔

سال کے آغاز میں سعودی عرب اور قطر نے شام کے عالمی بینک کے قرض کی ادائیگی کا عہد کیا۔

ملک کو متحد کرنے کے دعوؤں کے باوجود دمشق میں نئی حکومت کو نظم و نسق قائم رکھنے میں دشواری کا سامنا ہے، اقلیتی گروہوں کے ساتھ مہلک جھڑپوں نے شام کے استحکام پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا واٹس ایپ چینل فالو کیجئے۔

https://whatsapp.com/channel/0029VaAOn2QFXUuXepco722Q

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

three − 2 =