سیاسیات۔ روس کے 2022 میں یوکرین پر حملے کے ابتدائی ہفتوں کے بعد پہلی بار ماسکو اور کیئف کے درمیان ترکی کے شہر استنبول میں براہ راست امن مذاکرات جمعے کو ہوئے، جو جنگ بندی پر بات ہوئے بغیر دو گھنٹے سے بھی کم وقت میں ختم ہو گئے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق اگرچہ دونوں فریق قیدیوں کے ایک بڑے تبادلے پر متفق ہوگئے، لیکن لڑائی ختم کرنے کی اہم شرائط پر ان کے درمیان واضح اختلاف برقرار رہا۔
یوکرین کے لیے، جسے مغربی اتحادیوں کی حمایت حاصل ہے، ایسی ہی ایک شرط عارضی جنگ بندی ہے، جو پرامن تصفیے کی طرف پہلا قدم ہو سکتی ہے۔ کریملن نے اس قسم کی جنگ بندی کی مخالفت کی ہے، جو اب تک حاصل نہیں ہو سکی۔
مذاکرات کے بعد یوکرینی وزارت خارجہ کے ترجمان ہئورہی تیخی نے کہا: ’ہمیں اس بنیادی نکتے پر روس کی طرف سے کوئی ’ہاں‘ نہیں ملی۔ اگر آپ سنجیدہ مذاکرات چاہتے ہیں، تو ہتھیاروں کو خاموش کرنا ہو گا۔‘
لیکن روسی وفد کے سربراہ ولادی میر میدنسکی نے خود کو مذاکرات کے ’نتیجے سے مطمئن‘ قرار دیا اور مزید کہا کہ ماسکو رابطے جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔
یوکرینی صدر وولودی میر زیلنسکی نے کہا کہ وہ یہ مذاکرات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور فرانس، جرمنی، برطانیہ اور پولینڈ کے رہنماؤں کے ساتھ زیر بحث لائے۔