سیاسیات۔ انقرہ میں دفاعی کمپنی کے ہیڈ کوارٹر پر حملے کے بعد ترکی نے عراق اور شام میں کردوں کے ٹھکانوں پر بمباری کردی۔
ترک میڈیا کے مطابق کرد عسکریت پسندوں کے 30 اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
دفاعی کمپنی کے ہیڈ کوارٹر پر حملے میں کردستان ورکرز پارٹی (PKK) کے اراکین کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا تھا۔
ترک وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ انقرہ حملے میں ملوث دہشتگردوں کی شناخت کی کوشش جاری ہے۔
حملے کی سی سی ٹی وی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مسلح مرد اور خاتون ترکیہ کی ائیروسپیس انڈسٹریز کے ہیڈ کوارٹر میں داخل ہوئے اور فائرنگ کردی،عمارت سے دھماکے کی آواز بھی سنائی دی گئی تھی۔
دعویٰ کیا گیا تھا کہ مسلح افراد کے داخل ہونے سے پہلے عمارت کے دروازے پر خودکش حملہ کیا گیا تھا۔
ترکیہ کے وزیر داخلہ علی یارلیکایا کا کہنا تھا کہ حملہ آور ایک خاتون اور مرد کو ماردیا گیا ہے، دہشتگردوں کے حملے میں پانچ افراد جاں بحق اور 22 زخمی ہوئے تھے جن میں سے 3 کی حالت تشویشناک ہے۔
ترک میڈیا کے مطابق جاں بحق افراد میں کمپنی میں کوالٹی کنٹرول کا افسر، مکینیکل انجینئر، ملازم ، سکیورٹی گارڈ اور ٹیکسی ڈرائیور شامل ہیں۔
حملہ ایسے وقت کیا گیا جب سکیورٹی اہلکاروں کی ڈیوٹی تبدیل ہوئی تھی، حملہ آور ٹیکسی میں سوار ہوکر آئے تھے۔
ترک میڈیا کے مطابق حملہ ایسے وقت کیا گیا جب نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی کے لیڈر نے دعویٰ کیا تھا کہ پی کے کے کے مقید سربراہ عبداللہ اوجلان ممکنہ طورپر ایک پارلیمانی ایونٹ میں شرکت کرنے والے ہیں جس میں وہ دہشتگردی ختم کرنے کا اعلان کریں گے۔