سیاسیات- یورپی یونین کے ایک عہدیدار نے کا کہنا ہے کہ اکتوبر میں ختم ہونے والے ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر پابندیوں کو برقرار رکھنے کیلئے یورپی یونین کے سامنے کوئی رکاوٹ نہیں، تاہم ایران پر پابندیوں میں نرمی کا ایک موقع ضرور موجود ہے۔
برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یورپی یونین کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ایران پر پابندیوں میں نرمی کیلئے انہیں رواں برس کے اختتام تک ایک موقع نظر آتا ہے کہ ہم مذاکرات کی کوشش کریں اور جوہری معاملے میں کسی ڈیل پر پہنچ جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس یہ چھوٹا سا موقع ہی بچتا ہے کہ اس سال کے اختتام پذیر ہونے سے قبل مذاکرات کے ذریعے ایران کو 2015 کے جے سی پی او (Joint Comprehensive Plan of Action) معاہدے پر واپس لائیں یا کم از کم جوہری پھیلاؤ کو روکنے سے متعلق کوئی معاہدہ کرنے میں کامیاب ہو جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 2015 میں ایران اور امریکہ کے درمیان معاہدے میں مرکزی کردار ادا کرنے والے ممالک برطانیہ، فرانس اور جرمنی بھی ایران پر پابندیاں برقرار رکھنے کے معاملے پر تقریباً رضامند ہوگئے ہیں اس لیے انہیں پابندیاں برقرار رکھنے کے معاملے پر کوئی رکاوٹ نظر نہیں آ رہی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ یورپی یونین کے رکن ممالک کے ایک اجلاس میں اکتوبر کے مہینے میں ایکسپائر ہونے کے بعد بھی ایران پر عائد پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
یورپی یونین عہدیدار کے مطابق ایران پر پابندیاں برقرار رکھنے کیلئے تین وجوہات بتائیں گئی تھیں جن میں یوکرین کے خلاف ایرانی ڈرون کا الزام سرفہرست تھا جس سے خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ ایرانی ڈرون کی طرح بیلسٹک میزائل بھی روس کو منتقل ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی یاد رہے کہ 2015 میں ایران اور امریکہ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بدلے ایران پر معاشی پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی تاہم 2018 میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر معاہدہ منسوخ کرتے ہوئے ایران پر ایک بار پھر سخت معاشی پابندیاں عائد کر دی تھیں جبکہ تاحال صدر جو بائیڈن بھی اس معاہدے کی بحالی میں ناکام رہے ہیں۔