نومبر 24, 2024

ایران آزاد شدہ رقوم کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال نہیں کرسکتا۔ امریکہ

سیاسیات-امریکی قومی سلامتی کونسل کے اسٹریٹجک کمیونیکیشن کوآرڈینیٹر جان کربی نے آج صبح دعویٰ کیا ہے کہ ایران، جنوبی کوریا سے قطر منتقل ہونے والی اپنی رقوم کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال نہیں کرسکتا۔ تفصیلات کے مطابق امریکی چینل ایم ایس این بی سی (MSNBC) کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر اسلامی جمہوریہ ایران کے اس بیان کے جواب میں کہ قطر میں ایرانی رقوم کے استعمال پر کوئی پابندی نہیں، جان کربی کا کہنا تھا کہ نہیں! یہ سچ نہیں!! اپنے دعوے کی وضاحت پیش کرتے ہوئے جان کربی نے مزید کہا کہ یہ نظام اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ مذکورہ رقوم و سرمایہ صرف اور صرف انسانی مقاصد، خوراک اور ادویات و طبی آلات کی تیاری یا یہانتک کہ تعلیمی مقاصد کے لئے ہی مختص کیا جا سکتا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے تزویراتی رابطہ کار نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ قطری اکاؤنٹس سے نکلوائی جانے والی ہر رقم کی مکمل نگرانی و جانچ پڑتال کی جائے گی، کہا کہ ان پر امریکی محکمہ خزانہ اور قطری نیشنل بینک کی جانب سے مکمل نگرانی و جانچ پڑتال کی جائے گی یہانتک کہ وہ کتنی رقم نکلوانا چاہتے ہیں نیز یہ جانچ پڑتال ان 8 تنظیموں و کمپنیوں کی بنیاد پر بھی انجام پائے گی جو انسانی ہمدردی کے سامان و خدمات کی ایران منتقلی کے لئے از قبل موجود ہیں لہذا جو رقوم کسی ضرورت کی بنیاد پر کسی چیز کے لئے مختص کی جائیں گی، ہماری اس پر نگرانی اور مکمل شفافیت ہوگی جبکہ اگر ہم منظوری نہ دیں تو ایران کو کچھ بھی منتقل نہیں کیا جائے گا تو یہ ان کے لئے کسی طور بھی ”بلینک چیک” نہیں! یہ بتاتے ہوئے کہ قطر میں ایرانی فنڈز کی نگہداری کا یہ نظام انتہائی مخصوص، درست اور شفاف ہے، امریکی قومی سلامتی کونسل کے تزویراتی رابطہ کار نے اپنی گفتگو کے آخر میں کہا کہ ایران (کے حکام) نے بھی اس پر دستخط کر دیئے ہیں اور بلاشبہ، مجھے زور دینا چاہیئے کہ یہ امریکی ٹیکس کی رقوم یا یرغمالیوں کی رہائی کے لئے دیا گیا تاوان نہیں بلکہ یہ ایران کی اپنی رقوم ہیں کہ جو جنوبی کوریا کے اکاؤنٹس میں بلاک کر دی گئی تھیں اور ایران کی ان تک رسائی نہیں تھی!

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

2 × four =