سیاسیات- امریکی ایوان نمائندگان نے جمعرات کو ایک ایسا بل منظور کیا ہے جس کے بعد اسرائیل کو پھر بڑی مقدار میں ہتھیار بھیجے جائیں گے۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیل سکیورٹی اسسٹنس سپورٹ ایکٹ کو 187 کے مقابلے 224 ووٹوں سے منظور کیا گیا۔
بل کی منظوری میں 16 ڈیموکریٹس نے ہاں میں ووٹ دینے کے لیے رپبلکنز کا ساتھ دیا، اور تین رپبلکنز نے اس اقدام کی مخالفت میں ڈیموکریٹس کا ساتھ دیا۔
اس بل کے قانون بننے کی توقع نہیں، لیکن اس کی منظوری سے پتہ چلتا ہے امریکی انتخابات کے سال میں اسرائیل کی پالیسی پر تقسیم کتنی گہری ہے۔
رپبلکن پارٹی کے ارکان نے بائیڈن پر الزام عائد کیا کہ وہ فلسطینیوں کے حق میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کے بعد اسرائیل سے منہ موڑ رہے ہیں۔
ایوان نمائندگان کے رپبلکن سپیکر مائیک جانسن نے بدھ کو پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’یہ ایک تباہ کن فیصلہ ہے جس کے عالمی مضمرات ہیں۔ یہ واضح طور پر سیاسی محرکات کی وجہ سے کیا جا رہا ہے، اور ہم ایسا ہونے نہیں دیں گے۔‘
ڈیموکریٹس نے بھی مخالف پارٹی پر سیاست کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’ری پبلکن اسرائیل کے بارے میں بائیڈن کے موقف کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہیں۔‘
ایوان نمائندگان کے ڈیموکریٹک رہنما حکیم جیفریز نے ووٹنگ سے قبل ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’یہ قانون سازی کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں ہے، اس لیے ایوان میں مضبوط اسرائیل نواز ڈیموکریٹس بھی نہیں کا ووٹ دیں گے۔‘
اسرائیل، جو کئی دہائیوں سے سب سے زیادہ امریکی فوجی امداد لے رہا ہے، کو اب بھی اربوں ڈالر کے امریکی ہتھیار ملیں گے، باوجود اس کے کہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے 2000 پاؤنڈ (907 کلوگرام) اور 500 پاؤنڈ کے بموں کی ایک کھیپ میں تاخیر کی گئی ہے اور ہتھیاروں کی دیگر کھیپوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔