سیاسیات- اردن میں عرب ممالک کے وزرائے خارجہ کی گول میز کانفرنس میں شرکت کے دوران ایک بار پھر امریکہ کی غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی حمایت کرتے ہوئے جنگ بندی کے مطالبے کو رد کر دیا۔
عرب رہنماؤں سے ملاقات کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو اپنے شہریوں کی حفاظت کے تمام اقدامات کرنے چاہیئیں، ہم اسرائیل کے حق دفاع کی حمایت کرتے ہیں۔
عمان میں عرب وزرائے خارجہ کے ہمراہ پریس کانفرنس میں انٹونی بلنکن نے کہا کہ حماس کو فلسطینیوں کے حال اور مستقبل سے کوئی دلچسپی نہیں، غزہ میں ابھی جنگ بندی کرنے سے حماس کو دوبارہ منظم ہونے اور حملے کرنے کا موقع مل جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ شہریوں کے تحفظ، امداد اورغیر ملکیوں کے انخلا کیلئے انسانی بنیادوں پر وقفہ کارآمد ہو سکتا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق گول میز کانفرنس کے بعد میڈیا سے بات چیت کے دوران اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفدی نے کہا کہ غزہ میں وحشیانہ کارروائیوں کو دفاع قرار نہیں دیا جا سکتا، ہم غزہ میں معصوم شہریوں کے قتل عام، اسپتالوں، ایمبولینسوں، اسکولوں اور پناہ گزین کیمپوں پر حملوں کو اسرائیل کا حق دفاع نہیں سمجھتے۔
مشترکہ پریس کانفرنس میں مصری وزیر خارجہ نے غزہ میں غیر مشروط اور فوری جنگ بندی کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری کی ہمیشہ یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ تنازعات میں کشیدگی کے خاتمے کیلئے کردار ادا کرے نہ کہ تشدد میں اضافے کی حمایت کرے۔
پریس کانفرنس کے موقع پر انٹونی بلنکن سے اختلاف رائے کرتے ہوئے عرب رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمیں اپنی ترجیحات واضح کرنے کی ضرورت ہے اور اس وقت کی بنیادی ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت غیرمشروط اور فوری طور پر بند ہونی چاہیے۔
دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں “انسانی ہمدردی کی بنیاد پر وقفہ ” حاصل کرنے کے معاملے پر اہم پیشرفت ہوئی ہے تاہم امریکی صدر نے اس پیشرفت سے متعلق کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔
خیال رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے اب تک 3 ہزار 900 بچوں اور 2 ہزار 509 خواتین سمیت شہید فلسطینیوں کی تعداد 9 ہزار 488 ہو گئی ہے جبکہ 6 ہزار 360 بچوں اور 4 ہزار 891 خواتین سمیت زخمیوں کی تعداد 24 ہزار 158 سے تجاوز کر چکی ہے۔
اب تک اسرائیلی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں 36 صحافی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، 150 سے زائد میڈیکل اسٹاف جاں بحق اور 28 ایمبولینس تباہ جبکہ 50 سے زائد کو نقصان پہنچ چکا ہے، اب تک اسپتالوں اور صحت مراکز پر 82 حملے کیے گئے ہیں، 16 اسپتال مکمل طور پر بند ہوچکے ہیں اور 32 میڈیکل کئیر مراکز کو بھی بند کرنا پڑ گیا ہے۔
عرب میڈیا کی جانب سے اسرائیلی اعداد شمار کی بنیاد پر شائع ایک تخمینے کے مطابق غزہ میں ہر گھنٹے میں نصف تعداد میں بچوں سمیت 15 فلسطینی شہید کیے جا رہے ہیں، جبکہ 35 افراد زخمی ہو رہے ہیں، ہر ایک گھنٹے میں غزہ پر 42 بم گرائے جا رہے ہیں اور 12 عمارتیں تباہ ہو رہی ہیں۔