سیاسیات- امریکہ کے سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ طالبان سے امن معاہدے کے وقت اشرف غنی نے اپنی جان بچانے کے لیے محفوظ ملک کا رخ کرلیا لیکن افغان عوام کو مصیبت میں چھوڑ دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکہ کے سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے شکاگو یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے افغانستان میں اقتدار کی پُرامن منتقلی کے لیے طالبان کے ساتھ مذاکرات کیے تھے لیکن اس وقت کے افغان صدر اشرف غنی ایسا نہیں چاہتے تھے۔
سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی کو امن عمل میں ناکامی اور اپنے لوگوں کو مشکلات میں ڈالنے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ اشرف غنی آخری وقت تک اپنی ضد پر اڑے رہے اور خود فرار ہوگئے۔
ایک سوال پوچھے جانے پر مائیک پومپیو نے کہا کہ اشرف غنی سے میں مایوس ہوچکا تھا اس لیے میں نے ان سے مستعفی ہونے سے متعلق کوئی بات نہیں کی۔ اشرف غنی نے میرے تمام افغان رہنماؤں سے مذاکرات کو پسند نہیں کیا تھا۔
امریکہ کے سابق وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے مشکل حالات میں اپنی فوج اور عوام کے درمیان رہتے ہوئے قیادت کی اور اب تک کر رہے ہیں لیکن اشرف غنی نے مشکل وقت میں ایسا کرنے کے بجائے ملک سے بحفاظت نکلنے کا انتخاب کیا۔