سیاسیات- برطانوی وزیرخارجہ ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ برطانیہ کی جانب سے اسرائیل پر ہتھیاروں کی پابندی عائد کرنے سے حماس کو تقویت ملے گی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ برطانیہ چاہتا ہے کہ اسرائیل اس وقت تک رفح میں داخل نہ ہو جب تک کہ وہ شہریوں کے تحفظ کا کوئی منصوبہ نہیں بنا لیتے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’اسرائیل نے شہریوں کی حفاظت کے لیے کوئی پلان/منصوبہ نہیں بنایا اس لیے ہم رفح میں کسی بھی بڑے آپریشن کی حمایت نہیں کرتے‘۔
ڈیوڈ کیمرون کا کہنا ہے کہ ’بہتر آپشن یہ ہے کہ حماس کو یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر راضی ہوجانا چاہیے‘۔
برطانوی وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ ’ہم ہتھیاروں کی برآمدات کے بارے میں اپنا نقطہ نظر تبدیل کریں گے، برطانیہ اگر اسرائیل پر ہتھیاروں کی ترسیل پر پابندی عائد کرے گا تو اس سے حماس مضبوط ہوگی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے امکانات کم ہوں گے۔‘
ڈیوڈ کیمرون نے مزید کہا کہ اسلحے کی فروخت پر امریکہ کا مؤقف برطانیہ سے بالکل مختلف ہے۔
یاد رہے کہ صیہونی فوج کی جانب سے رفح پر حملے کی دھمکی کے بعد امریکا نے اسرائیل کو بارودی مواد کی کھیپ روک دی تھی جو اسرائیلی فورسز غزہ میں جنگ کے لیے استعمال کیے جارہے تھے، جس کے نتیجے میں 7 اکتوبر سے اب تک 35 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
جس کے بعد 8 مئی کو امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے پہلی بار اعلانیہ خبردار کیا تھا کہ اگر اسرائیلی وزیراعظم نے غزہ کے شہر رفح پر بڑا حملہ کیا تو وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روک دیں گے۔
تاہم امریکی صدر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا تھا کہ ’اگر ضرورت پڑی تو ہم تنہا کھڑے ہوں گے، کم وسائل میں بھی لڑیں گے۔‘