مارچ 9, 2025

ہم سب کو مل کر اسرائیل کے خلاف اجتماعی پابندیاں لگانی چاہیئیں۔ عراقچی کا او آئی سی اجلاس سے خطاب

سیاسیات۔  سید عباس عراقچی نے اسرائیل کے خلاف اجتماعی پابندیوں کا مطالبہ کر دیا

جدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی” نے OIC کے اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس نازک صورت حال میں اس اجلاس کے انعقاد اور اس کی میزبانی کرنے پر سعودی بادشاہ کا شکر گزار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس اس کٹھن مرحلے پر منعقد ہو رہا ہے جب غزہ کے لوگوں کو 16 مہینوں سے شدید ترین مشکلات اور نسل کشی کا سامنا ہے۔ فلسطین بالخصوص غزہ کی صورت حال نہایت تشویش ناک ہے۔ یہ بحران صرف ایک انسانی تباہی ہی نہیں بلکہ ایک ایسی قوم کے خلاف گہری ناانصافی کا مظہر ہے جو 7 سے زائد دہائیوں سے مںظم طور پر اپنے بنیادی حقوق سے محروم اور بے رحمانہ قبضے کا شکار ہے۔ امریکہ اور مغربی اتحادیوں کی بلا مشروط حمایت کی وجہ سے صیہونی رژیم نے ایسے خوفناک جرائم کا ارتکاب کیا ہے جن کی بین الاقوامی جنگی جرائم اور نسل کشی کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ بدقسمتی سے ان مکروہ افعال کا محاسبہ تک نہیں ہو سکا۔

سید عباس عراقچی نے کہا کہ ہم سختی کے ساتھ امریکہ کے غزہ سے جبری نقل مکانی یا اس سرزمین پر تسلط کے منصوبے کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ منصوبے بین الاقوامی قوانین اور جنیوا کنونشن 4 کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ فلسطین کے ثقافتی یا آبادیاتی منظرنامے کو تبدیل کرنے کی کوئی بھی کوشش غیر قابل قبول ہے۔ اس طرح کا کوئی بھی قدم بین الاقوامی قوانین و عدالتی اصول کے منافی ہے۔ اس طرح کے اقدامات کے علاقائی و عالمی سطح پر سیاسی و انسانی اثرات کے بارے میں ایران اپنی گہری تشویش کا اظہار کر چکا ہے۔ ان اقدامات سے صرف انسانی بحران میں اضافہ ہو گا۔ غزہ پر صیہونی رژیم کے جرائم میں واضح امریکی ہاتھ ہے۔ بدقسمتی سے غزہ کے بحران کو نظرانداز کرتے ہوئے امریکہ نے ایک بار پھر فیصلہ کیا ہے کہ وہ عدالت اور بنیادی انسانی حقوق کو روندتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ اپنا اسٹریٹجک اتحاد برقرار رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، فلسطینی عوام کے خلاف جاری جنگ جرائم میں مکمل شریک ہے کیونکہ وہ اسرائیل کو عسکری، مالی اور سفارتی مدد فراہم کر رہا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ کے لئے او آئی سی نے ماضی میں جو حمایتی اقدامات کئے ہیں ان کی روشنی میں اب ایک جرات مندانہ روڈمیپ پیش کرنے کی ضرورت ہے جو غزہ کے بحران سے مطابقت رکھتا ہو۔ وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی باتوں کو پریکٹیکل کریں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ غزہ اور خطے کی بے گناہ عوام کے خلاف اسرائیلی جرائم کو روکنے کے لئے فوری و عملی قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ہم سب کو مل کر اسرائیل کے خلاف اجتماعی پابندیاں لگانی چاہئیں۔ اس کے علاوہ کم از کم OIC کے رکن ممالک میں اُن کمپنیوں و اداروں پر پابندیاں لگانی چاہئیں جو براہ راست یا بالواسطہ اسرائیل کی حمایت اور اس کے تسلطانہ منصوبے میں شامل ہیں۔ اس کام کے لئے او آئی سی سیکرٹریٹ کی ذمے داری ہے کہ وہ اس تنظیم کے رکن ممالک میں ان کمپنیوں اور اداروں کی فہرستیں تیار کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تمام مسلم ممالک فلسطینیوں کو ان کی آبائی سرزمین سے مزید بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ اس بات کو واضح کرنے کے لئے نیویارک میں اسلامی تعاون تنظیم کے دفتر کو چاہئے کہ وہ اس منصوبے کی مذمت اور مسترد کرنے پر مشتمل ایک مسودہ تیار کرے جسے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کے منصوبے کا جائزہ اور اس قرارداد کو پاس کروانے کے لئے پیش کیا جائے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

14 − three =