سیاسیات- گزشتہ شب فلسطین کی مقاومتی تحریک “حماس” کے پولیٹیکل بیورو چیف “اسماعیل ہنیہ” نے اسلامی جمہوریہ ایران کے نومنتخب صدر “مسعود پزشکیان” سے ٹیلیفونک گفتگو کی۔ اس موقع پر ایرانی عوام کا اعتماد بحال کرنے پر اسماعیل ھنیہ نے نو منتخب صدر کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اِن انتخابات کو ایرانی عوام اور انقلاب اسلامی کے لئے اہم موڑ قرار دیا۔ حماس کے پولیٹیکل سربراہ نے کہا کہ میں آپ کی جانب سے موصول ہونے والے پیغام کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ فلسطینی عوام اور مقاومت کی حمایت کے سلسلے میں آپ کا ملنے والا پیغام حقیقی اسلامی موقف کا علمبردار تھا۔ یہ پیغام مسئلہ فلسطین، قدس اور مسجد اقصیٰ کی آزادی کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی کے تسلسل کو ظاہر کرتا ہے۔ اس ٹیلیفونک گفتگو میں اسماعیل ھنیہ نے غزہ کی تازہ ترین صورت حال اور نو ماہ سے زائد آپریشن طوفان الاقصیٰ کی جانب اشارہ کیا۔ انہوں نے اس آپریشن کو فلسطین کی آزادی کے لئے لڑی جانے والی سب سے بڑی جنگ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اِن 9 مہینوں میں صیہونی رژیم اور اس کے حامی بہت بڑے جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے ہیں۔
اسماعیل ہنیہ نے حالیہ منگل کے روز خان یونس میں صیہونی بربریت کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی جب بھی کوئی ہولناک کارروائی انجام دیتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم تو حماس کے رہنماوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جب کہ یہ دعویٰ جھوٹ اور پروپیگنڈے کے سوا کچھ بھی نہیں۔ یہ بات واضح ہے کہ نتین یاهو جنگ روکنے کے لئے کوئی معاہدہ نہیں کرنا چاہتا بلکہ اس کے برعکس جنگ کو مزید بڑھانا چاہتا ہے۔ دوسری جانب ایرانی صدر نے اس گفتگو میں صیہونی رژیم کے تازہ ترین جرائم کی مذمت اور فلسطینیوں سے تعزیت کی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے بے گناہ و نہتے فلسطینیوں کے قتل عام جیسے جرائم صیہونی رژیم کے اُن ناپاک ارادوں کو ظاہر کرتے ہیں کہ جن کا ہدف فلسطینی مقاومت کے عزائم کو کمزور کرنا ہے لیکن اللہ کے فضل سے صیہونی اس مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ نو منتخب ایرانی صدر نے حماس کے مرکزی رہنماء کی محبتوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے مظلوم فلسطین عوام کی حمایت اسلامی، انسانی و اخلاقی تعلیمات، امام خمینی رہ کے نظریات اور رہبر معظم انقلاب کے ارشادات کی اساس پر ہے۔
مسعود پزشکیان نے اس بات کی وضاحت کی کہ میری حکومت، عالم اسلام کے مرکزی موضوع کی حیثیت سے مسئلہ فلسطین کو اپنی او٘لین ترجیح قرار دے گی۔ ہم اسلامی و ہمسایہ ممالک کے تعاون اور تمام سیاسی و سفارتی ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی اور نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے کی کوشش کریں گے۔ اگلے مرحلے پر ہم فلسطین کی سرزمین پر طویل المدت قبضے کے خاتمے کے لئے سنجیدہ اقدامات انجام دیں گے۔ ایران کے صدر نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ غزہ کا مستقبل فلسطینی عوام نے طے کرنا ہے۔ فلسطینیوں کو نظرانداز کئے بغیر کوئی بھی دوسرا روڈمیپ ناکامی سے دوچار ہو گا۔