سیاسیات- رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ شہید جنرل سلیمانی نے مقاومتی محاذ میں ایک نئی روح پھونکی، مقاومتی محاذ کی حفاظت، پروان چڑھانا اور اسے لیس کر کے اس کا احیاء کرنا شہید سلیمانی کا عظیم کارنامہ تھا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے جنرل شہید قاسم سلیمانی کے اہل خانہ اور ان کی تکریم کے لئے تشکیل دیئے گئے مرکزی سکریٹریٹ کے ارکان سے ملاقات کی۔
رہبر انقلاب نے مقاومتی محاذ میں ایک نئی روح پھونکنے کو شہید سلیمانی کا ایک بہت ہی شاندار اور بنیادی کارنامہ قرار دیا اور مزید کہا کہ جنرل سلیمانی نے مقاومت کو مادی، روحانی اور معنوی طور پر مضبوط کر کے صہیونی حکومت اور امریکہ اور دیگر استکباری ملکوں کے اثر و رسوخ کے مقابلے میں اس پائیدار اور بڑھتے ہوئے رجحان کی حفاظت کی، اسے لیس کر کے پروان چڑھایا اور زندہ کیا۔انہوں نے شہید سلیمانی کی مجاہدت اور جد و جہد کے بارے میں سید حسن نصر اللہ کی گواہی کا حوالہ دیا اور ایک بے مثال انسان ہونے کے طور پر ان کی گواہی کو مقاومت کو زندہ کرنے کے حوالے سے شہید سلیمانی کے کام کی اہمیت کا ادراک حاصل کرنے کے لئے انتہائی اہم اور بڑا باب قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے صہیونیوں کے مقابلے میں فلسطینیوں کی پیشرفت اور عراق، شام اور یمن میں مقاومت کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے مزید فرمایا شہید سلیمانی نے دفاع مقدس کے تجربات اور اپنے ان سالوں کے ساتھیوں کی مشاورت سے انہی ملکوں کے اندرونی وسائل و امکانات پر انحصار کرتے ہوئے مقاومت کو مضبوط اور طاقتور بنایا۔
انہوں نے داعش کے بڑے فتنے کو روکنے اور اس کی بہت سی جڑیں کاٹنے کو بھی شہید سلیمانی کے اہم کارناموں میں سے ایک قرار دیا اور مزید کہا کہ اس معاملے میں بھی شہید سلیمانی نے اچھا امتحان دیا۔رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاآنی کی قابل تعریف سرگرمیوں کو سراہتے ہوئے کہا الحمدللہ بہت سے معاملات میں جنرل کا خلا پُر ہو گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقاومتی گروہ خود کو اسلامی جمہوریہ کی اسٹریٹجک گہرائی اور اسلام کے پر و بال سمجھتے ہیں اور یہ تحریک اس سمت میں ہی جاری رہے گی۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں جنرل سلیمانی کے لئے عوامی خراج تحسین اور ان کی یاد میں منائی جانے والی مختلف تقریبات میں لوگوں کی بے ساختہ شرکت کو جنرل سلیمانی کے اخلاص کا نتیجہ قرار دیا اور فرمایا کہ گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی عوام پرجوش اور ولولہ انگیز ہیں اور خدا کے فضل سے قوم کی بامعنی شرکت اور شہید سلیمانی کی قدرشناسی کے حوالے سے کوئی پریشانی یا کمی نہیں ہے۔
رہبر انقلاب نے شہید کمانڈر سلیمانی کی بعض ذاتی خصوصیات بشمول شجاعت، ایمان، احساس ذمہ داری، خطرہ مول لینا، ذہانت، عقلمندی، نامکمل کاموں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں پیش قدم ہونے اور بغیر کسی ہچکچاہٹ اور توقف کے آگے بڑھنے کو بھی ذکر کیا اور مزید کہا کہ شہید کا اخلاص ان تمام خوبیوں اور صفات سے بالاتر تھا اور یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں دنیا میں عزت و توقیر کے ایسے مقام پر فائز کیا جبکہ آخرت میں ان کا اجر ایسا ہے کہ انسان کا ذہن اس تک نہیں پہنچ سکتا۔
رہبر انقلاب نے صداقت اور دیانت داری کو شہید سلیمانی کی دیگر خوبیوں میں سے ایک قرار دیا اور کہا کہ اگرچہ وہ پیچیدہ نوعیت کے سیاسی مسائل میں حصہ لیتے اور اچھی سرگرمیاں کرتے تھے تاہم ایک مکرو فریب سے عاری، سچے اور دیانت دار انسان تھے کہ ہم سب کو ان کی صفات کو اپنے اندر پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
انہوں نے شہید سلیمانی کی تکریم و تجلیل اور ان کی خوبیوں کو بیان کرنے کے حوالے سے ایک اہم نکتے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو ایسی بات اور عمل نہیں کرنا چاہئے کہ شہید سلیمانی کی صفات ماورائی اور ناقابل حصول تصور ہوں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تمام شہداء کہ جن میں جنرل سلیمانی سب سے نمایاں ہیں، کی یاد کو زندہ رکھنے کی ضرورت پر تاکید کی اور فرمایا کہ ہمیں شہید کی یاد کو زندہ رکھنے اور ان کی ذاتی اور کام کی خصوصیات کو بیان کے لیے مختلف فنون سے اس طرح استفادہ کرنا چاہیے کہ ان کی تجلیل و تکریم میں عوامی موجودگی اور لوگوں کی شرکت ہمیشہ اور مسلسل رہے۔
ملاقات کے آغاز میں سپاہ پاسداران کے کمانڈر انچیف میجر جنرل سلامی نے شہید سلیمانی کی شہادت کے دن کو ان کی روحانی حیات کی تجدید کا دن قرار دیا اور ان کی کچھ نمایاں خصوصیات کا ذکر کیا اور کہا کہ شہید سلیمانی کی لازوال میراث اور قابل فخر پرچم یعنی تمام محاذوں پر مقاومت کا پرچم بدستور پیش قدمی کر رہا ہے۔
علاوہ ازیں اس ملاقات میں محترمہ زینب سلیمانی نے شہید سلیمانی فاؤنڈیشن کی ثقافتی اور سماجی سرگرمیوں کی رپورٹ بھی پیش کی۔