سیاسیات-ریاض میں خلیج فارس تعاون تنظیم کا وزرائے خارجہ کی سطح پر 155واں اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں ایران اور اس تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان تمام مسائل کے پُرامن حل کے لئے مشترکہ اقدام پر زور دیا گیا۔ یہ اجلاس عمان کے وزیر خارجہ “بدر البوسعیدی” کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس کے اختتامی بیان میں سعودی فرمانروا “سلمان بن عبدالعزیز آل سعود” کے 2015ء میں پیش کئے گئے اُن منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پنہچانے پر تاکید کی گئی، جو خلیج فارس تعاون تنظیم کے مشترکہ اقدامات کو تقویت دینے کے لئے منظور کئے گئے تھے۔ اس اجلاس میں ایران و سعودی عرب کے درمیان تعلقات کی بحالی کا خیر مقدم کیا گیا اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ یہ قدم خطے میں اختلافات کے حل و تنازعات کو بات چیت کے ذریعے ختم کرنے میں سود مند ثابت ہوگا۔ خلیج فارس تعاون تنظیم نے بات چیت کے عمل میں سہولت مہیا کرنے پر عمان اور عراق کی کوششوں کو سراہا۔ اس حوالے سے مذکورہ تنظیم نے تہران اور ریاض کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لئے مذاکراتی عمل کی میزبانی پر عراق کی تعریف کی۔
اس اجلاس کے اختتامی بیان میں ایران میں پرامن استعمال کے لیے درکار مقدار سے زیادہ یورینیم کی افزودگی روکنے کی ضرورت اور IAEA کے ساتھ تہران کے تعاون پر زور دیا۔ اس کونسل کے رکن ممالک نے اس معاملے پر ایران کے ساتھ تعاون کے لئے اپنی آمادگی کا اعلان کیا۔ نیز اس بیان کے ایک حصے میں GCC کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے تین ایرانی جزیروں پر اپنی مالکیت کے دعوے کو دُہرایا۔ کونسل نے فلسطینی عوام بالخصوص جنین کیمپ، نابلس سٹی سمیت حوارہ، بورین اور عصیر القبیلہ کالونیوں پر صیہونی حکومت کی مسلسل جارحیت کی مذمت کی۔ اس کونسل نے یمن میں امن و استحکام کے لئے صدارتی کونسل اور اس کے تمام اداروں کی حمایت پر زور دیا۔ واضح رہے کہ مذکورہ صدارتی کونسل ہی ایک بڑی حد تک یمن تنازعے کی وجہ ہے۔
GCC نے اسی سلسلے میں انصار الله سے مطالبہ کیا کہ وہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں صدارتی کونسل سے مذاکرات کا جواب دیں، تاکہ خلیج فارس کونسل کے بیان کئے گئے طریقہ کار کے مطابق سیاسی نتیجے تک پہنچیں۔ گذشتہ شب جاری ہونے والے اس بیان کے ایک حصے میں شام کے حوالے سے خلیج فارس تعاون تنظیم کے ثابت موقف کا اعادہ کیا گیا۔ جس میں شامی سرزمین کی عدم تقسیم اور اس کی خود مختاری کا احترام کرتے ہوئے دمشق کے معاملات میں غیر ملکی مداخلت کو مسترد کیا گیا۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق شام کے سیاسی بحران کے حل پر زور دیا گیا۔