سیاسیات۔ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ ایران کا اپنے جوہری پروگرام، بشمول یورینیم کی افزودگی ترک کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال افزودگی رکی ہوئی ہے کیونکہ ہاں،جوہری تنصیبات کو شدید اور سنگین نقصان پہنچا ہے لیکن ہم افزودگی ترک نہیں کر سکتے کیونکہ یہ ہمارے سائنسدانوں کی ایک اہم کامیابی ہے۔
انہوں نے یورینیم کی افزودگی کو ایرانی قوم کا فخر قرار دیا اور واضح کیا کہ مستقبل کے کسی بھی جوہری معاہدے میں یورینیم افزودگی کا حق شامل ہونا چاہیے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا امریکی حملوں سے پہلے محفوظ کیا گیا افزودہ یورینیم بچایا جا سکا ہے یا نہیں تو ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ میرے پاس تفصیلات موجود نہیں، تاہم انہوں نے بتایا کہ ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ جوہری مواد یا افزودہ مواد کو اصل میں کتنا نقصان پہنچا ہے۔
یاد رہے کہ تہران پر اسرائیلی حملے کے بعد امریکہ نے 22 جون کو ایران کی 3 جوہری تنصیبات پر بمباری کی تھی ، ان اہداف میں تہران کے جنوب میں واقع فوردو کی زیر زمین یورینیم افزودگی کی تنصیب بھی شامل تھی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان حملوں کو کامیاب قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اعتراف کیا ہاں، تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے لیکن یہ ٹیکنالوجی ہمارے پاس موجود ہے۔ ہمارا جوہری پروگرام، خاص طور پر افزودگی کا عمل، کوئی درآمد شدہ چیز نہیں ہے جسے بمباری سے ختم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کا فوجی حل ممکن نہیں۔
تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا واٹس ایپ چینل فالو کیجئے۔