سیاسیات- شہید صدر رئیسی اور ان کے قافلے کو پیش آنے والے فضائی حادثے کے بارے میں قائم مسلح افواج کی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ کا دوسرا حصہ جاری کردیا ہے۔
مسلح افواج کے انفارمیشن سنٹر کی طرف سے شہید صدر رئیسی اور ان کے قافلے کو پیش آنے والے فضائی حادثے کے بارے میں ہونے والی تحقیقات کی دوسری رپورٹ جاری کردی گئی ہے۔
رپورٹ کا متن ذیل میں پیش کیا جاتا ہے:
1۔ محکمہ موسمیات کی رپورٹ کے مطابق 19 مئی کو تبریز سے قیز قلعہ سی ڈیم تک مطلع صاف اور پرواز کے لئے مناسب تھا البتہ واپسی کے راستے کے بارے میں ہیلی کاپٹر کے پائلٹوں اور آخری اسناد کے ذریعے ملنے والی اطلاعات کے حوالے سے مزید تحقیقات کی ضرورت ہے جس کی تفصیلات بعد میں پیش کی جائیں گی۔
2۔ حادثے کا شکار ہونے والے ہیلی کاپٹر کے اسناد اور ماضی کے بیشتر ریکارڈز کے بارے میں تفصیل کے ساتھ تحقیقات کی گئیں اور اس کی تعمیرات اور حفاظت کے حوالے سے کوئی شواہد نہیں ملے جو حادثے کا باعث بنیں۔
3۔ تحقیقات سے ثابت ہوا کہ ہیلی کاپٹر کی رفت و آمد کے دوران شروع سے آخر تک اس کی گنجائش اور مقررہ معیار کے مطابق افراد سوار اور سامان رکھا گیا تھا۔
4۔ ہیلی کاپٹروں کے پائلٹوں کے درمیان ہونے والے مکالموں کے بارے میں تحقیقات کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والے ہیلی کاپٹر کے پائلٹوں سے مکالمہ منقطع ہونے اور حادثہ ہونے تک 69 سیکنڈ کا فاصلہ تھا اور اس دوران ہنگامی حالت کے بارے میں اطلاع پر مبنی کوئی پیغام ریکارڈ نہیں ہوا ہے۔ (ابتدائی رپورٹ میں اعلان کردہ تخمینی وقت یعنی 1 منٹ 5 سیکنڈ سے بھی ہیلی کاپٹر میں ریکارڈ ہونے والے وقت یعنی 69 سیکنڈ کی تائید ہوتی ہے۔)
5۔ ہیلی کاپٹر کی باقیات کی نمونہ برداری اور ٹیسٹ اور ہیلی کاپٹر کے اجزاء کی تقسیم اور بکھرنے کے انداز سے معلوم ہوتا ہے کہ پرواز کے دوران اور زمین پر گرنے سے پہلے خرابی کی وجہ سے پھٹنے کا احتمال نہیں ہے۔
6۔ ڈیوٹی کے دوران اور حادثے سے 69 سیکنڈ پہلے تک ہیلی کاپٹر سے معینہ فریکوئنسی کے ذریعے رابطہ برقرار تھا اور آخری رابطہ اور پیغام ہیلی کاپٹر کے اصلی پائلٹ (شہید مصطفوی) کے ذریعے موصول ہوا لہذا مواصلاتی نظام یا فریکوئنسی میں کسی قسم کا خلل رونما ہونے کی نفی ہوتی ہے۔ (واضح رہے کہ باقی دونوں ہیلی کاپٹروں کے درمیان معدن مس سونگون میں اترنے تک رابطہ برقرار تھا)
7۔ ماہرین کی رپورٹ کے مطابق الیکٹرانک جنگی اقدامات کے ذریعے ہیلی کاپٹر پر کوئی اثر نہیں دیکھا گیا ہے۔
یاد رہے کہ سانحے کے اصلی اسباب اور علت انکشاف ہونے تک آزمائش اور تحقیقات کا سلسلہ جاری رہے گا اور نتائج کے بارے میں اطلاع رسانی کی جائے گی۔