جون 16, 2024

ایران سمیت دنیا بھر میں بانی انقلاب امام خمینی کی 35 ویں برسی آج منائی جارہی ہے

سیاسیات- امام خمینی کی 35 ویں برسی کی مناسبت سے آج ایران کے مختلف شہروں میں تقریبات منعقد ہورہی ہیں۔

سال 3 جون کو ایران میں انقلاب اسلامی کے بانی حضرت امام خمینی رح کی برسی منائی جاتی ہے جس میں ملکی اور غیر ملکی شخصیات امام خمینی رح کی شخصیت اور افکار کے بارے میں اظہار خیال کرتی ہیں۔

کشمیر میں امام خمینی (رہ) کی یاد میں اتحاد بین المذاہب کانفرنس کا انعقاد

بانی انقلاب اسلامی ایران حضرت امام خمینی (رہ) کی 35ویں برسی کی مناسبت سے انجمن شرعی شیعیان کے زیر اہتمام حوزہ علمیہ جامعہ باب العلم میرگنڈ بڈگام میں اتحاد بین المذہب کانفرنس منعقد ہوئی

کانفرنس کا آغاز تلاوت کلام اللہ سے ہوا جس کی سعادت حافظ معراج حسین صوفی نے حاصل کی اور نعت شریف شاہد حسین نے پیش کیا، جن معززین نے اتحاد بین المذاہب کی اہمیت و ضرورت کے حوالے سے اظہار خیال کیا ان میں نمائندہ میرواعظ کشمیر مولانا سید شمس الرحمن، نمائندہ مفتی اعظم ڈاکٹر توصیف احمد وانی، مولانا خورشید قانونگو، شیخ بشیر شاکری صدر امام خمینی میموریل ٹرسٹ کرگل، سجاد حسین کرگلی نامور سماجی کارکن، نریندر سنگھ خالصا چئیرمین سکھ انٹرلئکچول سرکل، پاسٹر پال عیسائی مذہبی رہنما، ڈاکٹر جان فلپس عیسائی مذہبی رہنما، آئی ڈی کاجرویا سوشل پولٹیکل ایکٹویسٹ، میر شاہد سلیم نمائندہ یونائٹڈ الائنس، جموں و کشمیر کرسچن سبا کے پریزیڈنٹ آشو پتر ماتو شامل ہے۔ کانفرنس کی نظامت سید ارشد حسین موسوی نے کی۔ استقبالیہ کلمات میں آغا سید مجتبیٰ عباس الموسوی الصفوی نے مہمانان کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ آج جہاں فلسطین و غزہ کے شہروں کو مسمار کیا جارہا ہے وہاں یہ بین المذاہب کانفرنس کافی اہمیت کی حامل ہے جس میں تمام مذاہب اپنے دین کے حوالے سے امن کا پیغام دیتے ہیں تاکہ امریکہ و اسرائیل جیسے ظالموں کے جرائم کا پردہ فاش ہوسکے۔

امام خمینی رح نے شاہ کی ظالم حکومت کے خلاف تنہا قیام کیا اور عوام کو شاہی حکومت کے مظالم اور بدعنوانیوں کے بارے میں آگاہ کیا۔

انہوں نے اپنی تقریروں میں ملک کے مفلوک الحال طبقے کے لئے آواز بلند کی جس کی وجہ سے رفتہ رفتہ ان کی عوامی مقبولیت میں اضافہ ہوا۔

شاہی حکومت نے خوفزدہ ہوکر امام خمینی رح کے گرد گھیرا تنک کرنا شروع کیا۔ جب امام خمینی رح کی تحریک مزید تیز ہوگئی تو شاہی حکومت ظلم و تشدد پر اتر آئی اور مختلف مقامات پر عوام کو امام خمینی سے جدا کرنے کے لئے تشدد کا نشانہ بنایا۔

حکومت کی سختیوں کے باوجود امام خمینی رح کی تحریک کا دائرہ مزید پھیلنے لگا۔ شاہی حکومت نے مجبور ہوکر امام خمینی رح کو ملک بدر کیا۔ امام خمینی کو نجف اشرف بھیجا گیا تاکہ دوسرے مجتہدین اور جید علماء کی موجودگی میں امام خمینی رح گمنامی کا شکار ہوجائیں لیکن نجف اشرف آمد کے بعد امام خمینی کو اپنے نظریات کو پرچار کرنے کا بہترین موقع ملا۔

انہوں نے نجف اشرف سے ہی انقلابی تحریک کی قیادت کی اور وقتا فوقتا پیغامات ارسال کرتے ہوئے ایرانی عوام کی رہنمائی کا سلسلہ جاری رکھا۔

امام خمینی کے قریبی ساتھیوں اور انقلابی دوستوں نے ایران میں ان کی تحریک کو مسلسل آگے بڑھایا۔ اس طرح کئی سالوں کی جدوجہد کے بعد شاہ کو ملک سے فرار کرنا پڑا۔ شاپور بختیار کو وزیراعظم بنانے کے بعد علاج کے بہانے رضا شاہ پہلوی بیرون ملک چلے گئے۔ ملک پر انقلابیوں کے قبضے کے بعد امام خمینی رح پیرس سے تہران تشریف لائے اور حکومت تشکیل دینے کا اعلان کیا۔ انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد عمومی ریفرنڈم میں 98 فیصد عوام نے اسلامی جمہوری نظام کے حق میں ووٹ دیا۔

اسلامی جمہوری حکومت قائم ہونے کے بعد امام خمینی کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ امریکہ اور مغربی ممالک نے وسیع اقتصادی پابندیاں عائد کیں۔

منافقین جب اپنے مقاصد میں کامیاب نہ ہوسکے تو ملک کے اندر بدامنی پھیلانا شروع کیا اور اہم حکومتی شخصیات کو شہید کردیا۔

امریکی ایماء پر صدام حسین نے ایران پر حملہ کیا۔ ایران نے 8 آٹھ سال تک صدام حسین اور ان کے حامی ممالک کا تن تنہا مقابلہ کیا۔

اپنی زندگی کا بیشتر حصہ عالمی اور علاقائی مستکبرین کے خلاف قیام اور مستضعفین کے لئے جدوجہد میں گزارنے کے بعد امام خمینی نے 3 جون 1989 کو 89 سال کی عمر میں داعی اجل کو لبیک کہا۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

fourteen + 17 =