سیاسیات- ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی او آئی سی اجلاس میں شرکت کے لئے ریاض روانہ ہو گئے سعودی عرب روانہ ہونے سے پہلے رئیسی نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی میں سب سے بڑی رکاوٹ امریکہ ہے، جنگ میں توسیع کی مخالفت کے ساتھ صہیونی حکومت کو جنگی ہتھیار فراہم کرنا امریکی دوغلی پالیسی کی علامت ہے۔
ایرانی صدر صہیونی حکومت کی جانب سے غزہ کے محاصرے کو ختم کرنے اور فلسطینی عوام تک امدادی سامان کی ترسیل ممکن بنانے کے حوالے سے ہونے والے او آئی سی سربراہان مملکت کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کے لئے تہران سے ریاض روانہ ہوگئے ہیں۔
سعودی عرب روانگی سے پہلے انہوں نے کہا کہ ایک مہینہ پہلے اس ہنگامی اجلاس کے لئے درخواست دی گئی تھی لیکن مختلف وجوہات کی بناپر اب تک ملتوی ہوتا رہا۔
صدر رئیسی نے مزید کہا کہ آج پوری دنیا کے لوگ غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت میں کھڑے ہیں۔ امریکی اور صہیونی جنگی جرائم کے لئے پوری دنیا میں آوازیں بلند ہورہی ہیں۔
صدر رئیسی نے کہا کہ امریکہ غزہ کے خلاف صہیونی جارحیت کے حوالے سے دوغلی پالیسی اختیار کررہا ہے۔ ایک طرف جنگ کو دوسرے علاقوں تک پھیلنے کی مخالفت کررہا ہے تو دوسری طرف صہیونی حکومت کو غزہ پر جارحیت کے لئے ایندھن اور ہتھیار فراہم کررہا ہے۔ تمام مشکلات اور تنازعات کی جڑ امریکہ ہے۔ دنیا کو امریکہ کا حقیقی چہرہ معلوم ہونا چاہئے۔
انہوں نے ریاض اجلاس کی اہمیت کے حوالے سے کہا کہ امت مسلمہ کو مسلم حکمرانوں سے فلسطین کے بارے میں سنجیدہ فیصلے اور اقدام کی توقع ہے۔ یہ اجلاس فقط تقریر اور جذباتی جملوں تک منحصر نہیں ہونا چاہئے بلکہ عملی طور پر آثار ظاہر ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک کی تنظیم کی تشکیل کا بنیادی مقصد مسئلہ فلسطین تھا لہذا غزہ کا محاصرہ فوری طور پر ختم ہونا چاہئے۔