جون 9, 2025

سیاسیات۔ ایرانی پارلیمانی اسپیکر قالیباف نے کہا ہے کہ امریکی صدر جان لیں کہ اگر واقعی معاہدہ چاہتے ہیں تو صہیونی حکومت کے ساتھ گٹھ جوڑ اور مخاصمت آمیز پالیسی بدلنی ہوگی۔

ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر محمدباقر قالیباف نے امریکہ کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ ایران کے ساتھ کسی معاہدے کا خواہاں ہے تو اپنی پالیسی اور طرز عمل میں بنیادی تبدیلی لائے اور صہیونی حکومت کے ساتھ گٹھ جوڑ اور شکست خوردہ خیالات ذہن سے نکال دے۔

پالیمنٹ کے اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ امریکی صدر وہم و خیالات کا شکار ہیں۔ ان کو یہ جان لینا چاہیے کہ ایران اپنی سرزمین پر یورینیم کی افزودگی اور پُرامن جوہری سرگرمیوں سے دستبردار نہیں ہوگا، البتہ ایران ہمیشہ ایسے معاہدے کے لیے آمادہ ہے جو پابندیوں کے خاتمے، اقتصادی مفاد اور اعتمادسازی پر مبنی ہو۔

قالیباف نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کے حالیہ مذاکراتی عمل کے دوران نہ صرف پابندیوں کے خاتمے کا کوئی تذکرہ نہیں، بلکہ دوغلی پالیسی اختیار کی ہے۔ ایک طرف مسکراہٹیں اور نرم بیانات، اور دوسری جانب اقتصادی پابندیاں اور ایران کو اس کے قانونی حق سے محروم کرنے کی کوششیں جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بالکل واضح ہے کہ اس نوعیت کا یکطرفہ اور جبری معاہدہ کسی بھی عقلی منطق کے مطابق قابل قبول نہیں۔

پارلیمانی اسپیکر نے حالیہ لاطینی امریکی دورے کا بھی حوالہ دیا، جہاں انہوں نے وینزویلا، کیوبا اور برازیل کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں اور برکس پارلیمانی اجلاس میں ایران کی نمائندگی کی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے اندرونی وسائل اور عوامی معیشت کو مضبوط بناکر امریکہ کو مجبور کرنا ہوگا کہ وہ عزت اور انصاف پر مبنی دوطرفہ معاہدے کو قبول کرے۔ یہی حقیقی فتح ہے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

seven + thirteen =