سیاسیات- امریکہ نے ایرانی تیل کی تجارت کرنے والے کاروباری نیٹ ورک پر نئی پابندی عائد کردی
امریکہ نے ایرانی تیل کی تجارت کرنے والے ایک کاروباری نیٹ ورک اور حزب اللہ کے زیر کنٹرول ایک مالیاتی ادارے پر نئی پابندیاں عائد کر دیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ نے بتایا کہ یہ اقدامات ایران کی معیشت اور حزب اللہ کے مالی ڈھانچے پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کا حصہ ہے۔
محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ عراقی بزنس مین سلیم احمد سعید کے زیر انتظام کمپنیوں کا ایک نیٹ ورک کم از کم 2020 سے ایرانی تیل کو عراقی تیل ظاہر کر کے یا اس میں ملا کر اربوں ڈالر مالیت کا تیل خرید اور فروخت کر رہا ہے۔
امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے کہا کہ تہران کے مالی ذرائع کو نشانہ بنانے اور ایسے مالی وسائل تک رسائی روکنے کے لیے دباؤ بڑھاتے رہیں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ متعدد بحری جہازوں پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں، جن پر ایرانی تیل کی خفیہ ترسیل میں ملوث ہونے کا الزام ہے، یہ اقدام ایران کے ’شیڈو فلیٹ‘ کے خلاف دباؤ کو مزید سخت کرنے کی کوشش ہے۔
اس کے علاوہ، امریکی محکمہ خزانہ نے حزب اللہ کے زیر کنٹرول مالیاتی ادارے ’القرض الحسن‘ سے منسلک کئی اعلیٰ عہدیداروں اور ایک ادارے پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں۔
محکمہ کے مطابق ان عہدیداروں نے لاکھوں ڈالر کی ایسی مالی لین دین کی، جس سے بالآخر حزب اللہ کو فائدہ ہوا، لیکن اس کا اصل مقصد چھپایا گیا۔