نومبر 24, 2024

 اسرائیل کے خلاف مزاحمت کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں۔ ابراہیم رئیسی

سیاسیات-اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف مزاحمت کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں، ہمیں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ماتھے اور ہاتھ چومنےکی ضرورت ہے۔ سعودی عرب کی میزبانی میں مقبوضہ فلسطین کے علاقے غزہ کی صورتحال پر مشترکہ عرب اسلامی اجلاس ریاض میں جاری ہے۔ مشترکہ عرب اسلامی اجلاس میں اسلامی ممالک کے سربراہان شریک ہیں۔ اجلاس سے خطاب میں ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ فلسطین امت مسلمہ کے فخر کا نشان ہے، غزہ کے لوگ عالم اسلام کے ہیرو ہیں، عالم اسلام اتحاد کا مظاہرہ کرے، غزہ کے لوگ گذشتہ 20 سال سے ایک جیل میں زندگی گزار رہے ہیں، صہیونی ریاست تمام بین الاقوامی قوانین پامال کرچکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 3 ہزار سے زائد فلسطینی بچے اور خواتین ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، بتایا جائے ان بچوں اور خواتین کا کیا قصور تھا، جنہیں بیدردی سے قتل کیا گیا؟ یہ جنگ غزہ کے لوگوں کی عظمت اور اسرائیل کے کمینے پن کا ثبوت ہے، امریکا صہیونی ریاست کے جنگی جرائم کی حمایت کر رہا ہے، اسرائیل غزہ میں 7 ایٹمی حملوں جتنی تباہی کرچکا ہے، غزہ کے لوگوں کو اس وقت قراردادوں کی ضرورت نہیں ہے۔

ایرانی صدر نے مصر پر زور دیا کہ اس وقت پہلا ہدف جنگ بندی حاصل کرکے غزہ کے لوگوں تک پہنچنا ہے، ہمیں فوری طور پر رفح کراسنگ کھول کر امداد پہنچانا ہوگی اور مصر غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کیلئے تعاون کرے، مسلم ممالک فوری طور پر غزہ کیلئے امدادی قافلے روانہ کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم ممالک کو غزہ کے لوگوں کیلئے کچھ کرنا ہوگا، صہیونی ریاست قبضے کی غیر قانونی ریاست ہے، اسرائیل کی قابض افواج کو ہماری زمین سے نکلنا ہوگا، ہمیں صہیونی ریاست سے نجات کیلئے مزاحمت اور حماس کی حمایت کرنی ہوگی۔ ابراہیم رئیسی نے اسلامی ممالک سے مطالبہ کیا کہ صیہونی ریاست کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم ہونے چاہیئے، اسلامی ممالک اسرائیل کے خلاف تیل اور دیگر چیزوں کی پابندی لگائیں، اسرائیل کے خلاف مزاحمت کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی دنیا مظالم کے خلاف ایک ہوکر مسئلہ حل کرسکتی ہے، امریکہ اقوام متحدہ میں فلسطینیوں کا قتل عام روکنے کی قراردادکی مخالفت کرکے اسرئیل کی حمایت کر رہا ہے اور امریکہ کی یو این قرارداد کی مخالفت نے اسرائیلی کیلئے فلسطینیوں کے قتل کی راہ ہموار کی، امید ہے کہ آج فلسطینوں کیلئے فائدے مند قرارداد پر متفق ہو جائیں گے، ہمیں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ماتھے اور ہاتھ چومنےکی ضرورت ہے۔ ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ آج حق و باطل کی جنگ ہے، آج تاریخی دن ہے، آج مسجد الاقصیٰ کے دفاع کا دن ہے، پوری دنیا میں کروڑوں لوگ مظلوم فلسطینیوں کیلئے سڑکوں پر نکلے ہیں، مظلوم فلسطینیوں کے حلقوم سے بلند ہونے والی آواز کا جواب دینا چاہیئے، اسرائیل مہلک ہتھیاروں سے غزہ پر حملے کر رہا ہے، اسرائیل نے آدھے سے زیادہ غزہ کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا ہے۔ خیال رہے کہ مغربی طاقتوں کی ایما پر 7 اکتوبر سے غزہ اور دیگر مقبوضہ علاقوں میں جاری اسرائیلی جارحیت میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 11 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے، جس میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق غزہ کی صورتحال پر مشترکہ عرب، اسلامی غیر معمولی سربراہ اجلاس ریاض میں شروع ہوگیا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کا اجلاس سے خطاب میں کہنا تھا کہ غزہ کی صورتحال کے حوالے سے آج کا اجلاس بڑا اہم ہے، غزہ میں ہونے والے اسرائیلی مظالم کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، اسرائیل صیہونی ایجنڈے کے تحت معصوم فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ ایرانی صدر نے کہا کہ غزہ کے عوام امت مسلمہ کے ہیرو ہیں، غزہ میں ہونے والی بربریت تمام عالمی قوانین کا مذاق اڑا رہی ہے، غزہ کے لوگوں کی اللہ تعالیٰ مدد کر رہا ہے، غزہ کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا گیا، اسرائیل بمباری سے نئی نسل کو ختم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہتے 11 ہزار سے زائد غزہ کے معصوم شہری اسرائیلی جارحیت سے شہید ہوچکے ہیں، عالمی برادری سے سوال ہے کہ غزہ کے معصوم بچوں اور خواتین کا کیا قصور ہے۔؟

ابراہیم رئیسی نے کہا کہ امریکہ فاشسٹ اسرائیل کی حمایت کرکے اس کے جنگی جرائم میں شریک ہو رہا ہے، امریکہ غزہ کو تباہ کرنے کیلئے اسرائیل کو جنگی ہتھیار اور مالی امداد دے رہا ہے، امریکہ نے اپنے پارٹنر کو اس جرم کے احکامات دیئے، اسرائیل کی جارحیت روکنے کیلئے مشترکہ لائحہ عمل بنانا ہوگا۔ ایرانی صدر نے کہا کہ غزہ میں اتنی بمباری کی جا چکی ہے جو 7 ایٹم بم گرانے کے برابر ہے، خطے کی تاریخ میں یہ فیصلہ کن وقت ہے، ہمیں غزہ کے مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہیئے، فلسطین امت مسلمہ کے فخر کا نشان ہے۔ ابراہیم رئیسی نے کہا کہ غزہ کے شہریوں کی حفاظت کیلئے ہر ممکن اقدامات کرنا ہوں گے، 3 ہزار سے زائد فلسطینی بچے اور خواتین ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین اسلامی اور انسانی اقدار کا عکاس ہے، غزہ میں معصوم شہریوں کے قتل عام کو روکنے کے لئے پہلا قدم جنگ بندی ہے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

4 × 2 =