دسمبر 23, 2024

چیمپئینز ٹرافی؛ بھارتی انکار پر آئی سی سی بورڈ ممبرز کے درمیان ووٹنگ کا امکان 

سیاسیات۔ چیمپئینز ٹرافی تنازع پر آئی سی سی بورڈ ممبرز کے درمیان ووٹنگ کا امکان بڑھنے لگا۔

تفصیلات کے مطابق دورہ پاکستان سے بھارتی انکار نے آئندہ برس شیڈول چیمپئینز ٹرافی کو خطرے میں ڈال دیا ہے، پی سی بی نے وجوہات جاننے کیلئے 10 روز قبل آئی سی سی کو خط لکھا تھا مگر اس پر چپ سادھ لی گئی ہے، اگر کوئی ایک ملک کھیلنے سے انکار کرے تو ایونٹ میں نویں نمبر کی ٹیم کو شامل کر لیا جاتا ہے لیکن کونسل سمجھتی ہے کہ بھارت کے بغیر ٹورنامنٹ پھیکا پڑ جائے گا اور آمدنی بْری طرح متاثر ہوگی لہذا معاملات ابھی تک الجھے ہوئے ہیں۔

ہر گزرتے دن کے ساتھ آئی سی سی پر دباؤ بڑھ رہا ہے اور اب اس معاملے کو ووٹنگ کیلئے بورڈ ممبران کے پاس لے جانے کا امکان بڑھ چکا ہے، پاکستان نے آئی سی سی سے تحریری انکار کی کاپی مانگی تھی تاکہ وجوہات کا جائزہ لے سکے۔

ذرائع کے مطابق اس معاملے میں بی سی سی آئی کی جانب سے کسی قانون اور ضابطہ کی پابندی نہیں کی گئی، اسی لیے اب آئی سی سی حکام جواب دینے کے حوالے سے خاصے محتاط ہیں، وہ سردست اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ 10 دن پہلے موصول ہونے والی پی سی بی کی ای میل کا جواب دے سکیں۔

پاکستان آنے سے انکار کی بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے ابھی تک کوئی تحریری وجہ ہی بیان نہیں کی، اس لیے پاکستان کا کیس مضبوط دکھائی دیتا ہے، ملک میں چیمپئنز ٹرافی کا ٹرافی ٹور بھی جاری ہے، قذافی اسٹیڈیم کے ساتھ راولپنڈی اور نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں بھی تعمیراتی کام تیزی سے ہورہا ہے، ماضی میں کوئی ایسی روایت نہیں کہ ایک ٹیم کے انکار پر پورا ایونٹ ہی کسی دوسری جگہ منتقل کردیا جائے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ پہلے ہی واضح کرچکا کہ وہ کسی بھی صورت میں ہائبرڈ ماڈل کے تحت بھارت سے نیوٹرل وینو پر میچز کیلیے تیار نہیں ہوگا۔

دوسری جانب بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ پی سی بی کو بیک چینل سے آئی سی سی حکام ہائبرڈ ماڈل پر قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، انھیں بی سی سی آئی کے خلاف بیان بازی سے گریز کرنے کا بھی کہا گیا ہے، ادھر پاکستانی حکام واضح الفاظ میں کہہ چکے کہ کسی صورت ہائبرڈ ماڈل کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے ہی شیڈول جاری کیے جانے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس بھارت نے ایشیا کپ کیلیے بھی ٹیم کو پاکستان بھیجنے سے انکار کردیا تھا جس پر ہائبرڈ ماڈل اپنایا گیا اور فائنل سمیت 13 میں سے 9 میچز سری لنکا میں ہوئے تھے تاہم یہ تجربہ کامیاب ثابت نہیں ہوا تھا، اگر حالیہ تنازع کا حق میں کوئی حل سامنے نہیں آیا تو پی سی بی قانونی راہ اختیار کرے گا، اس حوالے سے اعلیٰ عہدیداران کی گزشتہ دنوں لندن میں وکلا سے ملاقات بھی ہوئی تھی۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

14 − eleven =