سیاسیات- پاکستان نے ملک میں ایشیا کپ کے میچز بڑھانے کی آخری کوششیں شروع کر دیں۔
پی سی بی ایشیا کپ کے شیڈول میں تبدیلی کیلیے کوشاں ہے،حکام نے اے سی سی کے سامنے مؤقف اپنایا کہ سری لنکا میں مجوزہ 9میں سے 4 میچز کے دوران بارش کا امکان ہے،اس صورتحال سے بچنے کا طریقہ پاکستان میں 4 کی جگہ زیادہ میچز کا انعقاد ہوگا، بھارت کے سوا دیگر ٹیمیں تو یہیں ہوں گی لہذا لاجسٹک کے حوالے سے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
پی سی بی ایک کے بجائے 2شہروں میں بھی مقابلوں کا خواہاں ہے،اب تک صرف لاہور میں میچز کی بات چل رہی تھی لیکن اب ملتان بھی دوڑ بھی شامل ہو گیا ،اعلی حکام اسی شہر میں پاکستان و نیپال کے درمیان میچ سے ایونٹ کا آغاز کرنا چاہتے ہیں، ان کا خیال ہے کہ لاہور کے مقابلے میں ملتان میں زیادہ شائقین آئیں گے،اگر پاکستان میں میچز بڑھانے پر اتفاق ہوگیا تو گرین شرٹس کا بنگلہ دیش یا افغانستان میں سے کسی ایک کیخلاف مقابلہ بھی ہوم گراؤنڈ پر ہوگا۔
پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ ذکا اشرف نے گزشتہ دنوں جنوبی افریقہ میں ایشیائی کرکٹ حکام کے ساتھ اس حوالے سے ابتدائی بات چیت کرلی۔ اس موقع پر مزید تبادلہ خیال دبئی میں اے سی سی میٹنگ میں کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
گزشتہ روز ذکا اشرف سمیت دیگر بورڈ حکام ڈربن سے دبئی روانہ ہو گئے تھے، ایشیا کپ کا شیڈول جمعے کو جاری کیا جانا تھا تاہم حالیہ پیش رفت کے سبب تاخیر ہو گئی اور اب میٹنگ کے بعد اعلان کیا جائے گا۔ پاکستانی حکام پرامید ہیں کہ انھیں مزید میچز کی میزبانی مل جائے گی،البتہ اگر ایسا نہ ہو سکا تو سابقہ پلان پر ہی عمل ہو گا۔
یاد رہے کہ موجودہ شیڈول کے تحت ایشیا کپ کا آغاز 31 اگست کو ہونا ہے، پاکستان و نیپال، افغانستان و بنگلہ دیش، بنگلہ دیش و سری لنکا جبکہ سری لنکا و افغانستان کیمیچز بھی پاک سرزمین پر رکھے گئے تاہم اب تبدیلی پر غور جاری ہے۔
ممکنہ بارشوں کے پیش نظر سری لنکا نے کولمبو کے بجائے تمام میچز دمبولا میں رکھنے کا فیصلہ کیا تاہم موسم کے حوالے سے وہاں کی بھی رپورٹس حوصلہ افزا نہیں ہیں، پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں ایک ہفتے میں 2 بار دمبولا میں مقابل ہوں گی، دونوں روایتی حریف سائیڈز فائنل میں پہنچیں تو تیسرا مقابلہ بھی دنیا بھر کے شائقین کرکٹ کی توجہ حاصل کرے گا۔
ہائبرڈ ماڈل کے تحت ہونے والے ایشیا کپ میں براڈکاسٹرز، ٹیموں کی نقل حمل سمیت انتظامی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں۔ یاد رہے کہ پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ ذکا اشرف نے ذمہ داری سنبھالنے سے قبل کہا تھا کہ وہ ہائبرڈ ماڈل کے حق میں نہیں ہیں لیکن سابقہ بورڈ حکام نے جو کمٹمنٹ کی اسے پورا کیا جائے گا۔