جنوری 13, 2025

ماہ رمضان المبارک کے چھٹے دن کی دعا 

تحریر:محمد شاهد رضا خان 

پیغام:

ہر ایک گناه اپنے آپ میں خدا کے غضب اور اسکے عذاب کا باعث بنتا ہے امام كاظمؑ فرماتے ہیں: «هر شب و روز خدا کی جانب سے ایک ملک ندا دیتا ہے، اے خدا کے بندو! خدا کی نافرمانی سے بازآجاؤ کہ اگر چَرنے والےحیوانات اور دودھ پینے والے بچوں اور پشت خمیدہ بوڑھوں کا خیال نہ ہوتا تو تم پر اس قدر دردناک عذاب نازل کیا جاتا کہ جس میں پِس کر بُھونسا بن جاتے۔

اللَّهُمَّ لاَ تَخْذُلْنِي فِيهِ لِتَعَرُّضِ مَعْصِيَتِكَ وَ لاَ تَضْرِبْنِي بِسِيَاطِ نَقِمَتِكَ وَ زَحْزِحْنِي فِيهِ مِنْ مُوجِبَاتِ سَخَطِكَ بِمَنِّكَ وَ أَيَادِيكَ يَا مُنْتَهَى رَغْبَةِ الرَّاغِبِينَ‏۔

ترجمہ:خدایا اس دن مجھے تیرے حضورسوء ادب کی وجہ سے ذلیل خوار نہ کر، اور اپنے عذاب کے تازیانے سے میری خَبر نہ لے، اس دن مجھے ان تمام چیزوں سے دور رکھ جو تیرے غیظ و غضب کا باعث قرار پاتی ہیں، تیرے احسان کے حق اور ان نعمتوں کے وسیلے سے کہ جسے تونے مجھے عطا فرمایا ہے، اے وہ خدا جو تمام عقیدتمندوں کی آخری منزل ہے۔

نکات۔

معصيت خدا، ذلّت آور ہے، جیسا کہ اسکی طاعت،باعثِ عزّت ہے۔ اميرالمؤمنين فرماتے ہیں:« إِلَهِي كَفَى لِي عِزّاً أَنْ أَكُونَ لَكَ عَبْداً وَ كَفَى بِي فَخْراً أَنْ تَكُونَ لِي رَبّاً[1]؛خدايا!۔ میری عزت کے لیے یہی کافی ہے کہ میں تیرا بندہ ہوں؛اور میرے فخر و مباہات کے لیے یہی بَس ہے کہ تو میرا رب ہے»۔

گناه، انسان کی انسانيت کو توڑ ڈالتا ہے،اسکی وجودی قدر و قیمت کو دَرهَم برہم کرڈالتا ہے،اسکی پاک و پاکیزہ فطرت کو آلودہ کرڈالتا ہے ، گہنگار کو خالق و خلق، کے سامنے شرمندہ کردیتا ہے، انسان کو ضمیر کا تازیانہ سہنا پڑتا ہے،دنیا کی ذلت اور آخرت کی خواری مقدر بن جاتی ہے،انسان کو شیطان کا غلام نفس کا مطیع اور ہوس کا پجاری بنا دیتا ہے۔

کیا گناہ کی ذلت کے لیے اتنا ہی کافی نہیں ہے؟

اگر کسی کا ضمیر نہیں مرگیااور اسکی فطرت آلوده نہیں ہوئی ہےتو وہ گناہ سےاحساس «شرم» کرتا ہے، خود کو خدا کی بارگاہ میں شرمندہ اور لوگوں کے سامنے ذلیل محسوس کرتا ہےاور اس سے بڑھکر سخت اور دردناک عذاب اور کیا ہوسکتا ہے?

انتقام الٰہی:

سچ ہے۔اے خدائے منتقم! گناهوں کی دلدل میں پھنس جانا، ذلت و خوارى لاتا ہے، اور معصيت كار ہونا، ہمیں تیرے انتقام کا نشانہ بنا ڈالتا ہے۔

لیکن ۔ تو ارحم الراحمين اور مہربان ہے، تو خدا ہے، تو خالق ہے، تو بےنيازہے، تو اے پروردگار، ہمیں سزا دینے کا محتاج نہیں ہے ، لیکن، ہم تیرے لطف و احسان کے محتاج ہیں ، ہمیں ہمارے گناہوں کے سبب ذلیل و خوار نہ کراور اپنے انتقام کے تازیانہ سے ہماری سرزنش نہ کر۔

دعائیہ فِقرات کی تشریح.

1– اللَّهُمَّ لاَ تَخْذُلْنِي فِيهِ لِتَعَرُّضِ مَعْصِيَتِكَ :

خدایا اس دن مجھے تیرے حضورسوء ادب کی وجہ سے ذلیل خوار نہ کر۔

گناه اور تقوا میں فرق۔

گناه انسان کو ذلیل و خوار کردیتا ہے؛ لیکن تقوا انسان کو عزیز بناتا ہے، چاہے جتنا آپ پڑھے لکھے ہوں،لمبی چوڑی ڈگری کے مالک ہوں ؛ مال و دولت کی بھرمار ہو ، لیکن اگر گنہگار ہیں تو ذلیل و خوار ہیں؛ لیکن اگر بندگی کرینگے تو خدا آپکی محبت لوگوں کے دلوں میں ڈال دیتا ہے۔

تقوی محبت لاتا ہے:«إِنَّ الَّذینَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ سَیَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمنُ وُدًّا ؛[2] بےشک جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل بجا لائے۔ ان کیلئے عنقریب خدائے رحمن (لوگوں کے دلوں میں) محبت قرار دے گا»۔

2– وَ لاَ تَضْرِبْنِي بِسِيَاطِ نَقِمَتِكَ:

اور اپنے عذاب کے تازیانے سے میری خَبر نہ لے۔

یہ سیلاب یہ سونامی یہ زلزلے جو گاہے بہ گاہے آتے رہتے ہیں یہ ایک طرح سے خدا کے عذاب تازیانہ ہی ہیں ؛یہ زلزلہ اور سیلاب ۔۔۔ خدا کے لشکر ہیں؛ کیوں کہا جاتا ہے؛قدرتی تباہی، قہرِ طبیعت؟! کسی پر مقدمہ نہیں کیاجاسکتا، کیس نہیں چلایا جاسکتا کیونکہ یہ خدا کا تازیانہ ہےہماری بیداری اور اسکی طرف توجہ کرنے کے لیے۔

3– وَ زَحْزِحْنِي فِيهِ مِنْ مُوجِبَاتِ سَخَطِكَ:

اس دن مجھے ان تمام چیزوں سے دور رکھ جو تیرے غیظ و غضب کا باعث قرار پاتی ہیں۔

روایت میں ہے کہ بعض گناہ ایسے ہیں جو خدا کے قہر اور اسکے غیظ و غضب کو بھڑکادیتے ہیں اور اس وقت خدا اپنی عزت و جلال کی قسم کھاتے ہوئے کہتا ہے کہ تجھے ہرگز نہیں بخشا جائے گا!! باوجودیکہ خدا ارحم الراحمین ہے[3]۔

4– بِمَنِّكَ وَ أَيَادِيكَ :تیرے احسان کے حق اور ان نعمتوں کے وسیلے سے کہ جسے تونے مجھے عطا فرمایا ہے، اے وہ خدا جو تمام عقیدتمندوں کی آخری منزل ہے۔

5–يَا مُنْتَهَى رَغْبَةِ الرَّاغِبِينَ :اے وہ خدا جو تمام عقیدتمندوں کی آخری منزل ہے۔

دعا کا پیغام.

1- گناه ذلت و خواری‌ کا سبب.

2- خدا کے غیظ و غضب اور اسکے انتقام سے دوری کی کوشش کرتے رہنا.

3- خدا کا اپنے بندوں کا مشتاق ہونا۔

پیغام:

ہر ایک گناه اپنے آپ میں خدا کے غضب اور اسکے عذاب کا باعث ہے؛ امام كاظم فرماتے ہیں: « هر شب و روز خدا کی جانب سے ایک ملک ندا دیتا ہے، اے خدا کے بندو! خدا کی نافرمانی سے بازآجاؤ کہ اگر چَرنے والےحیوانات اور دودھ پینے والے بچوں اور پشت خمیدہ بوڑھوں کا خیال نہ ہوتا تو تم پر اس قدر دردناک عذاب نازل کیا جاتا کہ جس میں پِس کر بُھونسا بن جاتے[4]۔

[1]– الخصال , ج 2 , ص 420

[2]– سوره مبارکه مریم؛ آیه 96

[3]– آداب و سنن-ترجمه جلد سولہ بحار الانوار، ص: 227»؛6- کافی ج : 1 ص : 47

[4]– الكافی‌ ج ۲ ص 276

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

2 × three =