جولائی 21, 2024

شیعہ ماتم کیوں کرتے ہیں۔۔۔؟

تحریر: سید اعجاز اصغر

(چھٹا حصہ)

واقعہ کربلا کے بعد سید زادیاں شام کی قید سے رہا ہو کر کربلا واپس آئیں تو تمام زائرین کو یوں مخاطب ہو کر فرمایا

اے قوم  !  اس غریب پر آنسو بہاو  ! جس کو فرات کے پانی سے محروم کیا گیا، اور اس کی لاش کو صحرا میں بے کفن چھوڑ دیا گیا، اس کے سر کو نوک نیزہ پر بلند کیا گیا، جس کو تلواروں نے خون سے غسل دیا،  جس کی لاش خون سے لتھڑی ہوئی کربلا میں پڑی رہی،  ؛؛

( بحوالہ سید ابن طاؤس مقتل لہوف )

ابی حباب کلبی کا بیان ہے کہ ہم لوگ حسین علیہ السلام کی شہادت کے دنوں میں جب رات کو باہر نکلتے تو جنات کو نوحہ کرتے سنتے، جواہر المطالب میں ابو حباب کلبی وغیرہ سے منقول ہے کہ اہل کربلا برابر جنات کی عورتوں کے حسین علیہ السلام پر نوحہ کرنے کی آوازیں سنتے رہے اسی جواہر المطالب میں تاریخ ابن قفطی سے منقول ہے کہ شب قتل حسین علیہ السلام اہل مدینہ نے ایک منادی کو کہتے ہوئے سنا،

اے حسین علیہ السلام کو ازراہ ظلم و ستم کرنے والو  !  تمہیں عذاب و عقاب کی بشارت ہو، آسمان کا ہر رہنے والا تم پر بد دعا کررہا ہے، ہر نبی ہر فرشتہ سلیمان فرزند داود کی زبانی بھی تم پر لعنت ہوئی اور موسی علیہ السلام و عیسی علیہ السلام کی زبانی بھی تم پر لعنت ہوئی،

حضرت آدم، حضرت ابراہیم، حضرت عیسی، حضرت نوح علیھم السلام بھی امام حسین علیہ السّلام کے غم میں گریہ کرتے رہے، حضرت عیسی علیہ السلام ان کے قاتلوں پر لعنت بھیجتے رہے اور بنی اسرائیل کو حکم دیتے تھے کہ تم لوگ بھی امام حسین علیہ السّلام کے قاتلوں پر لعنت کرو  !  اور نصیحت کرتے تھے کہ جو کوئی بھی ان کے زمانے میں موجود ہو امام حسین علیہ السّلام کی حمایت میں ان (  یزیدی فوج )  کے ساتھ جنگ کرے  !

قارئین محترم  !

گزشتہ پانچ کالمز میں ،  شیعہ ماتم کیوں کرتے ہیں،،،، ؟  کا جواب انبیاء کرام، اوصیا کرام اور اہلبیت اطہار علیھم السلام کے خانوادہ کی روایات اور عملی عزاداری، گریہ آزاری، غم خواری اور ماتم داری کے تناظر میں اس بات کی دلیل ہے کہ شہید( زندہ ) کا ماتم جائز ہے اور ثواب ہے،

اہل سنت کی معتبر کتاب تاریخ الحمنیس جلد دوم صفحہ نمبر 173 مولف الشیخ حسین دیار بکری اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ انس کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنھا کے دروازے سے گزرا تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رحلت کے غم میں گریہ کررہی تھیں۔

جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

four × three =