اپریل 20, 2025

روم مذاکرات کا احوال

تحریر: سید رضی عمادی

ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا دوسرا دور ہفتہ کو اٹلی کے دارالحکومت روم میں منعقد ہوا۔ یہ مذاکرات 4 گھنٹے تک جاری رہے۔ بات چیت ختم ہونے کے بعد ایران کے وزیر خارجہ سید محمد عباس عراقچی نے صحافیوں کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا: “آج ہماری تقریباً چار گھنٹے ملاقات ہوئی اور یہ ایک اچھی ملاقات تھی اور مذاکرات آگے بڑھ رہے ہیں۔” ایرانی وزیر خارجہ نے ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے دوسرے مرحلے کو “تعمیری” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکیوں نے اب تک جوہری مسئلے کے علاوہ کسی غیر متعلقہ مسئلہ کو نہیں اٹھایا ہے۔ سید محمد عباس عراقچی کے بیانات ایران اور امریکہ کی ایک معاہدے تک پہنچنے اور کشیدگی اور تنازعات سے بچنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں۔

عراقچی نے مزید کہا کہ اس بار ہم اصولوں اور اہداف کے سلسلے میں ایک بہتر تفہیم تک پہنچنے میں کامیاب رہے اور بالآخر یہ طے پایا کہ مذاکرات جاری رہیں گے اور اگلے مرحلے میں داخل ہوں گے، جس میں ماہرین کی ملاقاتیں شروع ہوں گی۔ عراقچی کے مطابق ماہرین کی سطح پر تکنیکی مذاکرات اس ہفتے بدھ کو عمان میں شروع ہوں گے۔ یہ فطری ہے کہ ماہرین کے پاس تفصیلات میں جانے اور کامیابی کے لیے ایک فریم ورک ڈیزائن کرنے کے لیے زیادہ وقت ہو۔ ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ہم ماہرین کے کام کے نتائج کا جائزہ لینے کے لیے اگلے ہفتے عمان میں ملاقات کریں گے، تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ ہم معاہدے کے اصولوں کے کتنے قریب ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکیوں نے اب تک جوہری مسئلے سے متعلق کوئی غیر مربوط بحث نہیں کی ہے۔ ادھر عمان کے وزیر خارجہ نے روم میں بالواسطہ ایران امریکہ مذاکرات کے دوسرے دور کے بعد اپنے سماجی رابطے ایکس پیج پر لکھا ہے کہ ہم ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر سید عباس عراقچی اور امریکی صدر کے نمائندے مسٹر ویٹکاف کا مذاکرات میں تعمیری رویئے پر شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔ عمان کے وزیر خارجہ نے مذاکرات کے دوسرے دور کے اختتام پر اپنے سماجی رابطے کے ایکس پیج پر اس حوالے سے اپنی پوسٹ میں مزید لکھا ہے کہ مذاکرات میں تیزی آرہی ہے اور فی الحال بعید بھی ممکن ہے۔

در این اثناء اٹلی کے دارالحکومت میں، عمان کی سفارتی عمارت میں بالواسطہ ایران امریکہ مذاکرات کا دوسرا دور مکمل ہونے کے بعد، مذاکرات کے عمل کو متاثر کرنے کی غرض سے تشہیراتی اور میڈیا افواہوں کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے۔ افواہوں کی نئی لہر میں یہ جھوٹی خبر پھیلائی جا رہی ہے کہ واشنگٹن نے ایران کا پرامن ایٹمی پروگرام بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان بے بنیاد افواہوں کے برخلاف، آگاہ ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ مذاکرات میں ایسی کوئی بات اٹھائی ہی نہيں گئی۔ ایران کے اسلامی انقلاب کی تاریخ پر نظر رکھنے والے اچھی طرح جانتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایسا کوئی بھی غیر حقیقی اور غیر معقول مطالبہ سننے کے لئے تیار نہیں ہے، جس کی افواہ گذشتہ دو ہفتے سے صیہونی حکومت پھیلا رہی ہے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

2 × 3 =