سیاسیات- سینئر تجزیہ کار حامد میر کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومتی اتحاد میں سب کچھ اچھا نہیں ہے اور اسلام آباد میں ہونے والی سیاسی گرما گرمی آنے والے دنوں میں کوئی بڑا طوفان برپا کر سکتی ہے۔
نجی ٹی وی کے مارننگ شو میں گفتگو کرتے ہوئے حامد میر کا کہنا تھا حکومت سے باہر ہونے کے باوجود عمران خان کا پلڑا بھاری نظر آ رہا ہے جیسا انہوں نے کہا تھا کہ اگر وہ حکومت سے باہر آ گئے تو پہلے سے زیادہ خطرناک ہو جائیں گے بالکل ایسا ہی نظر آ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب سے عمران خان حکومت سے باہر آئے ہیں وہ مختلف سیاسی کارڈ کھیل رہے ہیں اور جارحانہ حکمت عملی اپنائے ہوئے ہیں جبکہ حکومت دفاعی پوزیشن میں نظر آ رہی ہے۔
سینئر تجزیہ کار کا کہنا تھا 26 نومبر سے کہہ رہا ہوں کہ عمران خان کا اسملیوں سے علیحد ہونے کا فیصلہ سیاسی لحاظ سے اچھا لیکن تاخیر نے عمران خان کی اچھی سیاسی موو کا اثر کم کر دیا ہے، ہماری اطلاعات کے مطابق پرویز الٰہی نے عمران خان سے کہا ہے کہ ہمیں ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے چاہئیں اور مارچ تک انتظار کرنا چاہیے عمران خان کا خیال ہے کہ اسی ماہ اسمبلیاں تحلیل کر دینی چاہئیں۔
حامد میر کا کہنا ہے کہ پرویز الٰہی بالکل عمران خان کے ساتھ جائیں گے کیونکہ ان کے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے، دوسری طرف حکومتی اتحاد میں پیپلز پارٹی پرویز الٰہی کو پنجاب میں قبول کرنے کے لیے تیار ہے لیکن ن لیگ میں بہت مسائل ہیں کیونکہ پچھلی بار بھی پرویز الٰہی نے ہاں کر کے پی ٹی آئی کا ساتھ دیا تھا تو اس بار ن لیگ کو کون اس بات کا یقین دلائے گا کہ پرویز الٰہی ایسا نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ عمران خان اس وقت بہت کچھ دیکھ رہے ہیں، شہباز شریف حکومت میں پھوٹ پڑی ہوئی ہے، اختر مینگل اور عبد الواسع نے دو روز قبل قومی اسمبلی میں جو تقاریر کیں وہ بھی ان کے سامنے ہے، تو مجھے نہیں لگتا کہ حکومت اپنی گرپ قائم کرنے میں کامیاب ہے، چھوٹی جماعتوں والے ارکان اسمبلی جب اپنے حلقوں میں جاتے ہیں تو عوام ان سے پوچھتے ہیں کہ آپ حکومت میں تو ہیں لیکن آپ نے ہمارے لیے کیا ریلیف لیا ہے۔
حامد میر کا کہنا تھا اسلام آباد میں سب کچھ اچھا نہیں ہے، اگر اگر عمران خان نے خیبر پختونخوا اور پنجاب اسمبلی توڑ دی تو اسلام آباد میں ہونے والی گرما گرمی بہت بڑا طوفان برپا کر سکتی ہے، چھوٹی اتحادی پارٹیاں بھی شہباز شریف حکومت کو الیکشن پر مجبور کر دیں گی۔
سینئر تجزیہ کار کا یہ بھی کہنا تھا اختر جان مینگل نے اپنی پارٹی کا اجلاس طلب کر رکھا ہے جس کا ایک ہی ایجنڈا ہو گا کہ حکومت کے ساتھ رہنا ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ عمران خان کا لانگ مارچ کامیاب نہیں ہوا اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ عمران خان سارے ضمنی الیکشن جینتے کے باوجود عوام کو اس طرح سے کھڑا نہیں کر سکے جس طرح وہ چاہتے تھے، امریکا کے مسئلے پر یوٹرن لینے اور توشہ خانہ کی گھڑی کے معاملے پر ان کی مقبولیت کچھ کم ضرور ہوئی ہے لیکن زخمی ہونے کے باوجود عمران خان جارحانہ سیاسی حکمت عملی اپنائے ہوئے ہیں اور حکومت دفاعی پوزیشن میں نظر آ رہی ہے۔