سیاسیات-بلوچستان میں حالیہ بارشوں نے جہاں کئی علاقوں کو متاثر کیا وہاں خاران شہر میں بھی تباہی مچائی، خاران میں درجنوں مکانات سیلابی پانی کی نذر ہوگئے اور کئی کو جزوی نقصان پہنچا جب کہ خاران میں نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے موسلادھار بارشوں کے نتیجےمیں خاران شہر اور گردونواح میں درجنوں مکانات سیلاب برد ہوگئے اور کئی کی دیواریں اور چھتیں گرگئیں، زندگی بھر کا مال و متاع اور جمع پونجی سیلابی پانی کی نذرہوئی تو مجبور و لاچار لوگوں کے پاس حکومتی امداد کی راہ تکنے کےعلاوہ کوئی چارہ نہیں رہا۔
ایک شخص نے بتایا کہ میرے چار مکان اور دو دوکانیں ہیں کچھ بھی نہیں رہا، یہاں جو بھی آیا ہے وہ پوچھنےوالا نہیں ہے کہ کیا نقصان ہوا کیانہیں، کچھ نہیں آیا،کچھ نہیں ملا،اس وقت ہمیں پانی کی ضرورت ہے، ٹب بھی چاہئیں، بلاک اور بجری چاہیےاور امداد بھی۔
خاران میں موسلادھار بارشوں اور سیلابی صورتحال کی وجہ سے کئی افراد اپنے خاندانوں کے ساتھ کھلے آسمان تلے آگئے تاہم ابھی تک نہ تو علاقے میں مناسب امداد پہنچی اور نہ ہی بحالی کاکام شروع ہوا۔
خاران میں حالیہ سیلاب سے شدید تباہی ہوئی ہے، شہر کا تقریباً 50 فیصد متاثر ہے، لوگ بے یار و مدد گار پڑے ہوئے ہیں، ابھی تک صوبائی حکومت اور پی ڈی ایم اے کی جانب سے خاطرخواہ امداد موصول نہیں ہوئی ،کچھ جگہوں میں کچھ ٹینٹ اور ٹینکیاں تقسیم ہوئی ہیں لیکن یہ ناکافی ہیں۔
خاران ہو یا بلوچستان کے دیگر علاقے، وہاں گزشتہ سال کے سیلاب کی تباہ کاریوں سے زندگی تاحال معمول پر نہیں آسکی تھی، نہ تو لوگوں کی مالی امداد کے وعدے وفا ہوئے اور نہ ان کے گھروں کی تعمیر ہی ممکن ہوسکی اور اب حالیہ بارشوں کےبعد مناسب منصوبہ بندی اور بروقت امدادی کارروائیوں کے فقدان کی وجہ سے ان کی زندگی اور مشکل ہوگئی ہے جب کہ ایسے میں محکمہ موسمیات نے صوبے کے بعض علاقوں میں پانچ اگست سے بارشوں کے ایک اور اسپیل کی پیشگوئی کردی ہے۔