سیاسیات- پنجاب کے ضلع فیصل آباد کے شہر جڑانوالہ میں توہینِ مذہب کے مبینہ واقعے کیخلاف احتجاج کرنے والے مشتعل جنونیوں نے کرسچین کالونی اور عیسیٰ نگری میں 4 گرجا گھروں، مسیحی برادری کے درجنوں مکان، گاڑیاں اور مال و اسباب جلا دیئے۔
ڈپٹی کمشنر علی عنان قمر کا کہنا ہے کہ جڑانوالہ میں کشیدہ صورتحال کے پیش نظر ضلع بھر میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے، شہر میں امن و امان کی مکمل بحالی اور صورتحال معمول پر آنے تک دفعہ 144 نافذ رہےگی۔
ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نے جڑانوالہ واقعےکا اعلیٰ سطح انکوائری کا حکم دیا ہے، سوچی سمجھی سازش کےتحت امن خراب کرنےکی کوشش کی گئی، قرآن پاک کی بےحرمتی کی تحقیقات جاری ہے اور ملزمان کی گرفتاری کا حکم دیا گیا ہے، قرآن کی بے حرمتی کو بنیاد بناکر اقلیتوں کی آبادیوں پر حملہ آور ہونےکی کوشش کی گئی جسے پولیس نے ناکام بنایا، امن کمیٹی کو متحرک کردیا کیا گیا ہے اور پولیس نے 100 سے زائد لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ کمشنر، آرپی او، ڈپٹی کمشنر اور سی پی او فیصل آباد نفری کے ساتھ موقع پر موجود ہیں۔
جڑانوالہ میں کشیدہ صورتحال کے باعث کل ضلع بھرمیں عام تعطیل کااعلان کیا گیا ہے، ضلع بھر میں کل تمام تعلیمی ادارے اور دفاتر بند رہیں گے۔
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ، سابق وزیر اعظم شہباز شریف، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، آصف علی زرداری، مریم نواز و دیگر کی جانب سے واقعے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے جڑانوالا میں اقلیتوں کی املاک پر حملوں کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایات جاری کردی ہیں۔
نگران وزیر اعظم انوار الحق نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہ اپنے بیان میں کہا کہ جڑانوالا کے مناظر نے دہلا کر رکھ دیا ہے، اقلیتوں کو نشانہ بنانے اور قانون کو ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔
انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جڑانوالا واقعے کے ذمہ داروں کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچانے کی ہدایت بھی جاری کردی ہیں۔
اپنے بیان میں نگران وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ یقین دلاتے ہیں کہ حکومت تمام پاکستانیوں کا مساویانہ تحفظ کرے گی۔
دوسری جانب سابق وزیراعظم شہباز شریف اپنے ایکس (ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر جاری پیغام میں کہا کہ جڑانوالا میں جو ہوا بہت ہی پریشان کن تھا، کسی بھی مذہب میں تشدد کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے، تمام عبادت گاہیں، مقدس کتابیں اور شخصیات معتبر و مقدس ہیں، ہمیں ان کا احترام کرنا چاہیے۔
سابق وزیر اعظم نے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ساتھ ہی تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ سے اپیل کی کہ وہ آگے آئیں اور اس عمل کی مذمت کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تمام مذاہب کے لوگوں کا ملک ہے، یہاں اس قسم کے پاگل پن کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔