سیاسیات- پاکستان کی وزارت خارجہ نے بدھ کو اسلام آباد میں افغان طالبان کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن کو طلب کر کے زور دیا کہ افغان طالبان اپنے ملک میں موجود ان دہشتگردوں گروہوں کے خلاف کارروائی کرے جنھوں نے رواں ہفتے بنوں میں فوجی اڈے پر حملہ کیا تھا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پیر کو دہشتگردوں نے بنوں میں فوجی اڈے پر حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں دھماکہ خیز مواد سے بھری ایک گاڑی دیوار سے ٹکرا گئی اور پاکستانی سکیورٹی فورسز کے آٹھ اہلکار جان سے گئے جبکہ کئی سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے اور متعدد دکانوں اور مکانات کو نقصان پہنچا۔
اس حملے کی ذمہ داری حافظ گل بہادر گروپ نے قبول کی تھی، جس کے بارے میں پاکستان فوج کا کہنا ہے کہ وہ پڑوسی ملک افغانستان سے کام کرتا ہے۔
وزارت خارجہ نے آج ایک پریس ریلیز میں کہا کہ ’حافظ گل بہادر گروپ، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مل کر پاکستان کے اندر متعدد دہشت گرد حملوں میں سینکڑوں شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی اموات کا ذمہ دار ہے۔‘
بیان میں ’عبوری افغان حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ (بنوں حملے کی) مکمل تحقیقات کرے اور اس کے ذمہ داروں کے خلاف فوری، مضبوط اور موثر کارروائی کرے اور افغانستان کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف ایسے حملوں کی تکرار کو روکے۔‘
بیان میں بتایا گیا کہ ’پاکستان نے افغانستان کے اندر دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی پر اپنے شدید تحفظات کا اعادہ کیا جو پاکستان کی سلامتی کو مسلسل خطرہ بنا رہے ہیں۔ ایسے واقعات دونوں برادر ممالک کے باہمی تعلقات کی روح کے بھی خلاف ہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’بنوں کنٹونمنٹ حملہ علاقائی امن و سلامتی کے لیے دہشت گردی سے لاحق سنگین خطرے کی ایک اور یاد دہانی ہے۔
’پاکستان دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کے مطالبے کا اعادہ کرتا ہے اور اس لعنت سے نمٹنے اور تمام خطرات کے خلاف اپنی سلامتی کو برقرار رکھنے کے اپنے عزم پر ثابت قدم ہے۔‘