اکتوبر 7, 2024

اسرائیل جانے والے پاکستانیوں کے رشتے دار بھی وہاں موجود

سیاسیات- اسرائیل جانے کی پاداش میں زیر تفتیش پانچ پاکستانیوں کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ اسرائیل میں ان کے قریبی رشتے دار موجود ہیں اور انہوں نے تفتیش کاروں کو بتایا ہے کہ انہوں نے اسرائیل میں اپنی مذہبی شناخت کو چھپایا تھا تاکہ انہیں کوئی نقصان نہ پہنچایا جائے۔

یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ان افراد کے خاندان سے تعلق رکھنے والے مزید پانچ افراد اب بھی اسرائیل میں موجود ہیں۔

ایف آئی اے نے میرپور خاص کے پانچ افراد محمد انور، محمد کامران صدیقی، کامل انور، محمد ذیشان اور نعمان صدیقی کو اس وقت گرفتار کیا جب اسٹیٹ بینک نے اسرائیل سے آنے والے زر مبادلہ کی نشاندہی کی۔

تھوڑی تھوڑی مالیت میں یہ ترسیلات زر ویسٹرن یونین کے ذریعے میرپور خاص بھیجی گئیں جس کی شاخ شہر کے ڈاکخانے میں موجود ہے۔

یاد رہے کہ اسرائیل ایسا ملک ہے جہاں پاکستانی پاسپورٹ کے حامل افراد نہیں جاسکتے۔

6؍ سال کے عرصے میں مجموعی طور پر  20؍ لاکھ روپے بھیجے گئے۔ یہ لوگ اسرائیل میں گاڑیاں دھونے یا ہیلپر کے طور پر کام کرتے تھے۔

ایف آئی اے کے ایک اہلکار نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ اس فیملی کے تقریباً 8؍ افراد ایسے ہیں جنہوں نے مختلف اوقات میں اسرائیل کا سفر کیا ہے، ان میں سے کچھ 2021 اور کچھ 2022 میں واپس آئے، ان میں سے تین ضعیف اور بیمار ہیں، ایف آئی آر میں ان کے نام ظاہر نہیں کیے گئے۔

تفتیش کے دوران ان میں سے ایک نے اسرائیل میں رہنے والی ایک خالہ (نام رفقہ) کے بارے میں انکشاف کیا ہے، یہ خاتون پاکستان سے تقریباً 40 سال قبل اسرائیل ہجرت کرگئی تھی، اس کے والد نے ایرانی نژاد یہودی خاتون سے شادی کر لی تھی جس نے بعد میں اسلام قبول کر لیا، رفقہ کے دو بھائی اور ایک بہن ہے جن کے نام محمد انور، محمد اسلم اور ستارہ ہیں۔

ایف آئی اے عہدیدار کے مطابق یہ تمام افراد پاکستانی ہیں جنہوں نے اسرائیل کا سفر کیا ہے اور ان کی عمریں 65 سال اور اس سے زیادہ ہیں۔ ستارہ کے شوہر عبدالمجید صدیقی اور دو بیٹے نعمان صدیقی اور کامران صدیقی بھی پاکستان آ چکے ہیں جب کہ اسرائیل سے نعمان اور کامران نے رقوم بھیجی تھیں، ملزمان میں شامل ایک شخص کامل ہے جو انور کا بیٹا ہے تاہم اب وہ اسرائیل واپس جا چکا ہے۔

ان افراد کے سفری انتظامات رفقہ کے شوہر اسحاق نے کیے تھے۔ انور نے ایف آئی اے کو دیے گئے ایک بیان میں کہا کہ اس نے اسحاق کو سفری انتظامات اور تل ابیب میں کام تلاش کرنے کے لیے تین لاکھ روپے دیے تھے۔ اسرائیلی اخبار، ہاریتز نے پاکستان سے ہجرت کر کے یہودیوں کی قائم کردہ ایک کارپٹ فرم کے سی ای او Issac Matat کی شناخت کی ہے لیکن گرفتار شدگان کے ساتھ اس کے تعلق کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

یہ واضح نہیں کہ اسحاق فیملی بھی پاکستان سے اسرائیل گئی تھی یا کہیں اور سے۔ گرفتار شدگان نے اسرائیل میں اپنی مزہبی شناخت خفیہ رکھی ۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

six − one =