سیاسیات- امریکہ کے آزاد خیال یہودی سینیٹر برنی سینڈرز نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو کڑی تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق رواں ہفتے امریکی جامعات میں اسرائیل مخالف احتجاج اور نعرے لگائے گئے جس پر اسرائیلی وزیر اعظم نے یونیورسٹیوں میں احتجاج کو ‘یہودی دشمن’ قرار دیا تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا تھا کہ امریکی جامعات میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ خوفناک ہے، یہود مخالف ہجوموں نے نامور جامعات پر قبضہ کرلیا ہے، یہود مخالف ہجوم اسرائیل کے خاتمے کا مطالبہ کررہے ہیں اور ہجوم یہودی طلبہ اور فیکلٹیوں پر حملے کررہے ہیں، اس سلسلے کو روکنا ہو ، امریکی جامعات کےکئی صدور کا ردعمل شرمناک ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم کے اس بیان پر سینیٹر برنی سینڈرز نے انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو سام دشمنی تعصب کی ایک گھناؤنی اور مکروہ شکل ہے جس نے لاکھوں لوگوں کو ناقابل بیان نقصان پہنچایا ہے۔
برنی سینڈرز نے مزید کہا کہ نیتن یاہو اسرائیل کی غیر اخلاقی اور غیر قانونی جنگی پالیسیوں سے توجہ ہٹانے کی کوشش میں امریکی عوام کی ذہانت کی توہین نہ کریں۔
واضح رہے غزہ میں گزشتہ سال اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 34 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے، اس کے علاوہ غزہ میں خوراک کی شدید قلت اور امراض پھوٹنے کی وجہ سے بھی بچوں کی اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ادھر اقوام متحدہ نے گزشتہ روز اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں میں غزہ کی 4 لاکھ سے زائد عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں جن کا ملبہ اٹھانے میں کم از کم 14 سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔