سیاسیات۔ صہیونی حکومت نے فرانسیسی بائیں بازو کے 27 اراکین پارلیمنٹ کے ویزے منسوخ کرکے انہیں مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں داخلے سے روک دیا۔
فرانس کی جانب سے فلسطین کو خودمختار ریاست تسلیم کرنے کا عندیہ دینے کے بعد صہیونی حکومت نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق صہیونی حکومت نے فرانسیسی اراکین پارلیمنٹ کو مقبوضہ علاقوں میں داخلے سے روک دیا ہے۔ فرانسیسی پارلیمانی نمائندے مقبوضہ فلسطین کا چند روزہ کرنا چاہتے تھے تاہم صہیونی حکام نے اچانک ان کے ویزے منسوخ کر دیے حالانکہ یہ ویزے ایک ماہ قبل منظور کیے جا چکے تھے۔
تل ابیب نے اس اقدام کے لیے ایک ایسے قانون کا سہارا لیا ہے جس کے تحت صہیونی حکومت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ ایسے افراد کی آمد پر پابندی لگا سکے جو صہیونی حکومت کے لیے دوستانہ رویہ نہ رکھتے ہوں۔
فرانسیسی نمائندوں کے گروپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ ہمارے طے شدہ سفر سے صرف دو دن پہلے صہیونی حکام نے ہمارے ویزے منسوخ کردیے حالانکہ یہ پہلے ہی منظور ہوچکے تھے۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ اس اچانک فیصلے کی کیا وجہ ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ منتخب عوامی نمائندوں کو جان بوجھ کر سفر سے روکنے کے اثرات ظاہر ہوں گے۔ صہیونی حکومت کے اس نامناسب اقدام کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
متاثرہ ارکان پارلیمنٹ نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون سے اس معاملے میں مداخلت کی اپیل کی ہے۔
قابلِ ذکر ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی نے یورپ کے بائیں بازو کے سیاستدانوں کو بھی صہیونی حکومت کے خلاف بولنے پر مجبور کردیا ہے جوکہ صہیونی حکومت پر سخت ناگوار گزرا ہے۔ ویزوں کی منسوخی اسی ردعمل کا حصہ سمجھی جارہی ہے۔