جنوری 12, 2025

امریکی حمایت نہ ہوتی تو اسرائیل جنگ جاری نہ رکھ پاتا۔ ایرانی وزیر خارجہ

سیاسیات-اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ “حسین امیر عبداللہیان” نے کہا ہے کہ ہمیں امریکہ کی جانب سے ایسے پیغامات بھجوائے گئے جن میں امریکہ کا کہنا تھا کہ ہم جنگ کا پھیلاو نہیں چاہتے۔ جس پر ہمارا جواب تھا کہ اسرائیل کے لئے امریکی حمایت اور اسلحے کی ترسیل جنگ کا دائرہ کار بڑھا سکتی ہے۔ حسین امیر عبداللہیان نے ان خیالات کا اظہار الجزیرہ کو دئیے گئے اپنے تازہ ترین انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے صدر نے اسلامی ممالک اور برکس کے سربراہان کے سامنے غزہ میں جنگ بندی کا منصوبہ پیش کیا۔ حسین امیر عبداللہیان نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ جنگ بندی صیہونی جارحیت رُکنے کا باعث بنے گی۔ امریکہ سمجھتا ہے کہ وہ غزہ کو کنٹرول کرنے کے لئے کسی فریق کا تعین کر سکتا ہے حالانکہ وہ غلط سوچ رہا ہے۔ غزہ کا واحد حل فلسطین اور مقاومت فلسطین طے کر سکتی ہے۔

واضح رہے کہ حسین امیر عبداللہیان غزہ کی صورت حال کے بعد ڈیڑہ ماہ کے اندر تیسری دفعہ دوحہ پپہنچے تھے۔ جہاں انہوں نے گزشتہ شب حماس کے پولیٹیکل بیورو چیف “اسماعیل ھانیہ” سے ملاقات کی۔ نیز انہوں نے ایک وفد کے ہمراہ قطر کے وزیراعظم و وزیر خارجہ “شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی” سے غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے ملاقات کی۔ اس موقع پر حسین امیر عبداللہیان نے قطر کے وزیراعظم کی غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے کوششوں کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے مرحلے کے بعد اسرائیل کی جانب سے دوبارہ جنگ شروع کرنے سے خطے کے حالات بد تر ہو جائیں گے اور اس کا شدید رد عمل آئے گا۔ قبل ازیں ایران کے ڈپلومیٹک سربراہ بیروت کا دورہ بھی کر چکے ہیں جہاں انہوں نے فلسطین کی مقاومتی تحریکوں جہاد اسلامی و حماس کے علاوہ حزب الله لبنان کے سربراہ “سید حسن نصر الله” سے ملاقات کی تھی۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

eleven − 9 =